یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے ساتھ ایک تفصیلی اور طویل گفتگو کی، جس میں روس کے خلاف جاری اقتصادی دباؤ، بالخصوص روسی تیل پر پابندیوں کے معاملے پر خاص توجہ دی گئی۔ اس رابطے میں دونوں رہنماؤں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ وہ ستمبر میں ایک بالمشافہ ملاقات کریں گے تاکہ دو طرفہ امور اور عالمی سطح پر جاری تنازعات پر مزید بات چیت کی جا سکے۔
زیلنسکی نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ یوکرین کے امن منصوبے کی کامیابی کے لیے بھارت جیسے اہم اور اثر و رسوخ رکھنے والے ملک کی حمایت نہایت ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یوکرین سے متعلق فیصلے اس کے بغیر نہیں ہونے چاہئیں، اور عالمی برادری کو یہ اصول تسلیم کرنا چاہیے کہ کسی بھی امن عمل میں براہِ راست متعلقہ فریق کی شمولیت ناگزیر ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے تمام رہنما، جو روس پر سفارتی یا سیاسی اثر ڈال سکتے ہیں، انہیں لازمی طور پر ماسکو تک صحیح اور دوٹوک پیغام پہنچانا چاہیے تاکہ جنگ کے خاتمے اور امن کے قیام کی راہ ہموار ہو۔ زیلنسکی کے مطابق، بھارت کا کردار اس حوالے سے نہ صرف اہم ہے بلکہ عالمی توازن کے لیے بھی کلیدی حیثیت رکھتا ہے، کیونکہ دہلی کئی برسوں سے ماسکو کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتا آیا ہے اور اس کا موقف روس کے فیصلوں پر اثرانداز ہو سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آنے والے مہینوں میں ہونے والی ملاقات اس تعاون کو مزید مضبوط بنانے کا موقع فراہم کرے گی اور دونوں ممالک کو خطے میں امن کے قیام کے لیے مشترکہ اقدامات کرنے کا موقع ملے گا۔ زیلنسکی نے امید ظاہر کی کہ بھارت، اپنی سفارتی پوزیشن اور عالمی اثرورسوخ کو استعمال کرتے ہوئے یوکرین کے حق میں ایک مثبت اور مؤثر کردار ادا کرے گا۔