کراچی :چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے نیو حب کنال کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے عوام کے دیرینہ پانی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے اقدامات جاری ہیں، لیکن وفاقی حکومت کے وعدے پورے ہونے چاہیے۔ بلاول نے کہا کہ کے فور منصوبے پر وزیرِ اعظم شہباز شریف سے امیدیں وابستہ تھیں، لیکن ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ پنجاب کے لیے ‘شہباز اسپیڈ’ اور کراچی کے لیے ‘شہباز سلو’ ہو۔ انہوں نے وزیرِ اعظم سے مطالبہ کیا کہ کے فور منصوبے پر کیے گئے وعدے جلد پورے کیے جائیں۔
انہوں نے بتایا کہ حب کنال منصوبے کے ذریعے کراچی کو روزانہ 100 ملین گیلن پانی فراہم کیا جا رہا ہے، جس سے ڈسٹرکٹ سنٹرل، ایسٹ اور کیماڑی کو براہِ راست فائدہ ہوگا، اور لیاری کے لیے بھی پی سی ون تیار کر لیا گیا ہے۔ بلاول نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت 100 ایم جی ڈی پانی کے اضافے کی منظوری دے، تو اگلے سال مزید 100 ایم جی ڈی پانی فراہم کیا جا سکے گا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ سندھ اور بلدیاتی حکومت کے تعاون سے عوام کو فائدہ پہنچ رہا ہے اور پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت سمندر کے کھارے پانی کو میٹھا بنانے کے منصوبے بھی تیار کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کراچی میں نفرت پھیلانے والی سیاست کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اب شہر کی ترقی پر توجہ دی جا رہی ہے اور آئندہ انتخابات میں بھی کام کرنے والوں کو ووٹ ملیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے بھارت پر بھی تنقید کی اور کہا کہ وہ کالعدم بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو فنڈنگ کر رہا ہے تاکہ دہشت گردی کے ذریعے پاکستان کو نقصان پہنچایا جا سکے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی کوشش کرنے والے بھارت کو سفارتی اور اگر ضرورت پڑی تو جنگ کے ذریعے بھی روکا جائے گا۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بتایا کہ حب ڈیم کی گنجائش بڑھانے کا کام جاری ہے، اور رواں برس دسمبر تک یہ مکمل ہو جائے گا۔ موجودہ وقت میں کراچی کو 550 ایم جی ڈی پانی فراہم کیا جاتا ہے، اور آئندہ 4 سے 5 ماہ میں مزید 140 ایم جی ڈی پانی مل جائے گا۔ سال 2026 کے آخر یا 2027 کے پہلے کوارٹر میں مزید 260 ایم جی ڈی پانی فراہم ہو گا، جس سے مجموعی طور پر 950 ایم جی ڈی پانی کراچی والوں تک پہنچے گا۔ انہوں نے کے فور پروجیکٹ کی رفتار پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کمپنی کو جلد کام مکمل کرنے کی ہدایت دی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے سابق وزیراعظم عمران خان کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کراچی کے لیے کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے، جبکہ پیپلز پارٹی وفاق سے رقم حاصل کر کے شہر کے لیے ڈلیوری یقینی بنا رہی ہے۔