لاہور:6 سال قبل لاپتا ہونے والی خاتون فوزیہ بی بی کے کیس میں اس وقت ایک غیر معمولی اور چونکا دینے والا موڑ آیا جب لاہور ہائیکورٹ میں درخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ خاتون کو جنات نے اغوا کر لیا تھا۔
کیس کی سماعت چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم کی سربراہی میں ہوئی، جہاں یہ دعویٰ سامنے آنے پر عدالت میں حیرت کی لہر دوڑ گئی۔ چیف جسٹس نے معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا
اگر واقعی خاتون کو جنات لے گئے ہیں تو پھر انہیں بھی کیس میں فریق بنانا چاہیے تھامزید برآں، جب عدالت نے خاتون کے بیٹے کے بارے میں دریافت کیا تو وکیل نے بتایا کہ بچہ نانی کے پاس ہے، جس پر چیف جسٹس نے دلچسپ ریمارکس دیے
کیا جنات بچے کو نہیں لے کر گئے؟فوزیہ بی بی کی عدم بازیابی پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ کو طلب کر لیا اور پولیس کو ہر صورت خاتون کی بازیابی کا حکم جاری کیا۔
لاہور پولیس نے اعلیٰ سطحی تحقیقاتی ٹیم قائم کر دی ہے تاکہ کیس کے تمام ممکنہ پہلوؤں بشمول خاندانی جھگڑا، خودساختہ گمشدگی یا روحانی عقائد کا جائزہ لیا جا سکے۔
ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سید ذیشان رضا کو ٹیم کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ ٹیم میں ایس ایس پی عاصم کمبوہ، ایس پی ماڈل ٹاؤن محمد ایاز، اور دیگر تجربہ کار افسران شامل ہیں۔
فوزیہ بی بی 25 مئی 2019 کو لاہور کے علاقے کاہنہ سے لاپتا ہوئیں۔ تھانہ کاہنہ میں مقدمہ نمبر 1572/2019 بجرم 365 (اغوا) درج ہے۔ مقدمے میں خاتون کے شوہر اور ساس کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ اہلخانہ کا کہنا ہے کہ فوزیہ کو جنات اغوا کر کے لے گئے۔
پولیس کی تفتیش جاری ہے اور کیس نہ صرف سوشل میڈیا بلکہ قانونی حلقوں میں بھی خاصی توجہ حاصل کر رہا ہے۔
