سوڈان کی عبوری خود مختار کونسل کے سربراہ جنرل عبد الفتاح البرہان آج جمعرات کو ترکیہ کے دارالحکومت انقرہ پہنچ رہے ہیں، جہاں وہ ترک صدر رجب طیب اردوآن سے اہم ملاقات کریں گے۔ ترک ایوانِ صدر کے مطابق یہ دورہ صدر اردوآن کی باقاعدہ دعوت پر ہو رہا ہے، جسے خطے میں بڑھتی ہوئی سفارتی سرگرمیوں کا اہم تسلسل قرار دیا جا رہا ہے۔
ترک صدارتی بیان میں کہا گیا ہے کہ ملاقات کے دوران ترکیہ اور سوڈان کے دو طرفہ تعلقات، سوڈان کی موجودہ سیاسی و سیکیورٹی صورتحال اور خطے میں امن و استحکام کے امکانات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ مبصرین کے مطابق یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب سوڈان شدید خانہ جنگی، انسانی المیے اور سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے۔
ادھر، جرمنی کی وفاقی وزیر برائے ترقی ریم العبدلی رادوفان نے سوڈان میں جاری تنازع کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی کوششیں فوری طور پر تیز کرنے پر زور دیا ہے۔ جرمن میڈیا گروپ "فونکے” کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے سوڈان کی صورتحال کو دنیا کا بدترین انسانی بحران قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ عالمی برادری اسے نظر انداز کرنے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔
رادوفان کا کہنا تھا کہ "ہمیں موصول ہونے والی رپورٹس اور تصاویر نہایت تشویشناک اور ہولناک ہیں”، تاہم انہوں نے سوڈان کے پڑوسی ممالک کی تعریف بھی کی، جنہوں نے جنگ کے آغاز کے بعد لاکھوں پناہ گزینوں کو پناہ اور امداد فراہم کی۔ اس کے باوجود ان کا کہنا تھا کہ صرف انسانی امداد مسئلے کا حل نہیں۔
بدھ کے روز جاری ایک اور بیان میں جرمن وزیر نے واضح کیا کہ "سوڈان میں فوری طور پر ایک سیاسی حل کی ضرورت ہے، جس کی بنیاد ایک مستحکم اور قابلِ عمل جنگ بندی ہونی چاہیے۔ یہ ہولناک خانہ جنگی خود بخود ختم نہیں ہوگی بلکہ اس کے لیے عالمی برادری کی بھرپور، منظم اور فوری حمایت ناگزیر ہے”۔ انہوں نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ سوڈان کے بحران کو فراموش کرنا عالمی ضمیر کے لیے خطرناک ہوگا۔
واضح رہے کہ سوڈان میں اپریل 2023 سے فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے درمیان خونریز جنگ جاری ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق یہ تنازع اس وقت دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بن چکا ہے، جہاں تقریباً ایک کروڑ 20 لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ ملک کی نصف سے زائد آبادی کو شدید بھوک اور قحط کے خطرے کا سامنا ہے۔
