حکومتِ پاکستان نے برطانوی حکومت کو ایک تفصیلی اور سخت سفارتی خط ارسال کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے منسلک سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر گردش کرنے والے اس انتہائی خطرناک مواد کے خلاف فوری کارروائی کی جائے، جس میں چیف آف آرمی اسٹاف کو قتل کرنے کی کھلی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ سرگرمیاں نہ صرف پاکستان کے داخلی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں بلکہ بین الاقوامی قوانین اور برطانیہ کے انسداد دہشت گردی فریم ورک کی بھی واضح خلاف ورزی ہیں۔
ذرائع کے مطابق حکومتِ پاکستان کی جانب سے یہ خط برطانوی ہوم آفس کو لکھا گیا ہے، جس میں واضح کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی سے وابستہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور اکاؤنٹس پر ایسی ویڈیوز اور پیغامات مسلسل زیرِ گردش ہیں جن میں پاکستان کی اعلیٰ عسکری قیادت کو براہِ راست قتل پر اکسانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ خط میں دو ٹوک مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ یہ مواد کسی صورت سیاسی اختلاف، رائے یا آزادیٔ اظہار کے زمرے میں نہیں آتا بلکہ یہ واضح، منظم اور سوچا سمجھا تشدد اور دہشت گردی پر اکسانے کا عمل ہے۔
حکومتِ پاکستان نے برطانوی حکام کو آگاہ کیا ہے کہ پی ٹی آئی سے منسلک ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے نہ صرف نفرت انگیز مہم چلائی جا رہی ہے بلکہ پاکستان میں انتشار، تشدد اور عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے باقاعدہ کالز دی جا رہی ہیں۔ خط میں اس امر پر زور دیا گیا ہے کہ ایسے عناصر کی سرگرمیاں کسی ایک فرد یا ادارے تک محدود نہیں بلکہ یہ پورے معاشرے کے امن اور ریاستی ڈھانچے کو نشانہ بنانے کے مترادف ہیں۔
سفارتی خط میں برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر موجود ان افراد اور نیٹ ورکس کی شناخت کرے، مکمل تحقیقات کرے اور قتل و تشدد پر اکسانے کے جرائم میں ان کے خلاف فوجداری مقدمات قائم کرے۔ حکومتِ پاکستان کا کہنا ہے کہ اگر ایسے اقدامات کو روکا نہ گیا تو یہ ڈیجیٹل دہشت گردی کی ایک خطرناک مثال بن سکتی ہے، جو دیگر ممالک کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ ہو گی۔
خط میں یہ مطالبہ بھی شامل ہے کہ پی ٹی آئی اور اس سے منسلک پلیٹ فارمز کے کردار کی جامع تحقیقات کی جائیں، کیونکہ ان کے ذریعے پاکستان میں بڑے پیمانے پر نفرت، تشدد اور بےامنی کو ہوا دی جا رہی ہے۔ حکومت نے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں تشدد پر اکسانے اور ریاستی عدم استحکام پیدا کرنے کی بنیاد پر پی ٹی آئی کے خلاف فیصلہ کن قانونی اور انتظامی کارروائی کی جائے گی، جس میں تنظیم پر پابندی کا آپشن بھی شامل ہے۔
حکومتِ پاکستان نے برطانوی حکام کو یہ بھی یاد دلایا ہے کہ برطانیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ اس کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف تشدد، دہشت گردی اور عدم استحکام کے لیے استعمال نہ ہو۔ خط میں کہا گیا ہے کہ یہ معاملہ برطانیہ کے انسداد دہشت گردی کے قوانین، بین الاقوامی قانون کی پاسداری اور ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر اس کے کردار کے لیے ایک اہم امتحان ہے۔
سفارتی خط میں سخت الفاظ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر برطانیہ نے اس معاملے پر خاموشی اختیار کی تو اسے غیر جانبداری نہیں سمجھا جائے گا بلکہ اس کے پاکستان کے ساتھ باہمی اعتماد اور دوطرفہ تعاون پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ حکومتِ پاکستان نے اس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستان برطانیہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو غیر معمولی اہمیت دیتا ہے اور اسی بنیاد پر توقع رکھتا ہے کہ اس حساس معاملے سے فوری، سنجیدہ اور قانونی طریقے سے نمٹا جائے گا۔
سیاسی و سفارتی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ خط پاکستان کی جانب سے پہلی مرتبہ ڈیجیٹل دہشت گردی اور بیرونِ ملک بیٹھ کر ریاست مخالف سرگرمیوں کے خلاف ایک واضح، سخت اور باضابطہ مؤقف کی نمائندگی کرتا ہے، جس کے نہ صرف سفارتی بلکہ سیاسی اور قانونی اثرات بھی دور رس ثابت ہو سکتے ہیں۔
