حکومت پاکستان کے خصوصی اشتراک اور تعاون سے 64 فلسطینی بچے اس وقت پاکستان میں زیر تعلیم ہیں۔ حکومت نے جنگ زدہ فلسطینی بچوں کو خصوصی اسکالر شپ پر پاکستان بلایا ہے جو پاکستان کے مختلف میڈیکل کالجز میں اپنی تعلیم مکمل کر رہے ہیں۔
گزشتہ مہینے وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے فلسطینی بچوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان آپ کا میزبان نہیں، آپ کا گھر ہے۔ یہاں ہم سب آپ کے ساتھ ہیں۔ یہ بھی آپ ہی کا وطن ہے۔
اسرائیلی جارحیت نے ان بچوں سے فلسطین میں ان کے گھر، تعلیم اور قریبی رشتے دار بھی چھین لیے تھے۔ بہت سے بچے جو اب صرف موت کا انتظار کر رہے تھے۔ انھیں حکومت پاکستان کی طرف سے ریسکیو کیا گیا۔ انھیں اب پاکستان لاکر تعلیم دی جا رہی ہے۔
وزیر اعظم پاکستان نے فلسطینی بچوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم جو کچھ کر رہے ہیں یہ آپ کے اوپر کوئی احسان نہیں ہے بلکہ یہ ہمارا فرض اور ذمہ داری ہے۔ کاش ہم فلسطین میں بھی آپ کے لیے کچھ کرسکتے ہوتے۔
فلسطینی محکمہ صحت کی رپورٹس کے مطابق اسرائیلی بمباری سے اب تک تقریباً 43،000 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ حال ہی میں ریاض میں ہونے والی عرب اسلامی سربراہی کانفرنس میں سعودی ولی عہد نے کہا تھا کہ فلسطینیوں کی شہادتوں کی اصل تعداد 150،000 سے بھی زیادہ ہے۔
شہید ہونے والے فلسطینیوں میں بہت سے بچے اور نوجوان بھی ہیں، جن میں اکثر طلبہ و طالبات ہیں۔ یہ دنیا کے لیے ایک پریشان کن صورتحال ہے۔ اسرائیلی کاروائیوں کے علاوہ انروا پر پابندیوں نے دنیا کو مزید پریشانی میں مبتلاء کردیا ہے۔
ایسے میں پاکستان نے 100 فلسطینی بچوں کا اسکالر شپ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ جن میں سے 64 بچے پاکستان آ چکے ہیں۔ انھیں تعلیم، رہائش، اور دیگر ضروریات کی ہر چیز مہیا کی گئی ہے۔ یہ بچے اب پاکستان کے مختلف علاقوں، جگہوں اور بازاروں میں آنے جانے لگے ہیں۔
فلسطینی بچوں کا کہنا ہے کہ وہ جہاں بھی جاتے ہیں، کچھ بھی خریدتے ہیں، کوئی ان سے پیسے نہیں لیتا۔ پہلے تو دل نہیں لگتا تھا لیکن اب یہاں دل لگ رہا ہے۔ لوگ بہت پیار کرتے ہیں۔ ہمیں گھر والوں کی یاد تو آتی ہے لیکن اب یہاں اجنبیت کم ہونے لگی ہے۔
ایک فلسطینی طالبہ نے بتلایا کہ اسے اپنی امی اور جھوٹے بہن بھائی بہت یاد آتے ہیں: "میں جب ڈاکٹر بن جاؤں گی تو واپس ان کے پاس جاؤں گی۔ وہ میرا انتظار کرتے ہیں۔ میں ان کا علاج کروں گی۔ وہ پاکستان کو بہت دعائیں دیتے ہیں۔ ایک دن ہم ضرور واپس جائیں گے”۔
ایک اور طالب علم نے کہا : "ہمیں پاکستان میں بلاشبہ بہت پیار ملا ہے لیکن ہمارے اندر کا جو فلسطینی ہے وہ ہمیں واپس اپنے لوگوں میں جانے اور اُن کی جانیں بچانے پر اُبھارتا ہے۔ ہم پاکستان کے شکر گزار ہیں لیکن ہمیں فلسطین کے لیے کچھ کرنا ہے”۔
ایک طالبہ نے بتلایا : ” ہم نے راوالپنڈی ایک ہی دن میں تین مختلف جگہوں سے کچھ اشیاء خریدیں، تینوں جگہوں پر موجود پاکستانی دوکانداروں نے ہمارے کارڈز پڑھ کر ہم سے اشیاء کے پیسے نہیں لیے بلکہ ہمیں کہا گیا تمہیں جب اور جو کچھ چاہیے ہو، یہاں سے آکر فری لے جایا کرو، یہ تمہاری اپنی دوکانیں ہیں "۔
فلسطینی بچوں نے کہا : ” پاکستان ایک عظیم ملک ہے "۔