آج 16 دسمبر، پاکستان کی تاریخ کا ایک غمناک دن ہے، جب 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے سفاک حملے میں 144 معصوم جانیں شہید ہوگئیں، جن میں زیادہ تر بچے شامل تھے۔ اس واقعے نے پوری قوم کو صدمے میں ڈال دیا اور یہ دن "یوم سیاہ” کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ یہ واقعہ نو سال بعد بھی ہمارے دلوں میں ایک تکلیف دہ یاد بن کر موجود ہے۔ 16 دسمبر کو شہید ہونے والے بچوں کے والدین کا غم آج بھی ان کے دلوں میں تازہ ہے۔ جیسے ہی یہ دن قریب آتا ہے، ان کے دلوں میں اپنے بچوں کے چہرے، جو امیدوں اور خوابوں سے بھرے ہوئے تھے، ایک بار پھر درد کے ساتھ ابھرتے ہیں۔ یہ والدین، جو کبھی اپنے بچوں کو گلے لگاتے تھے، اب صرف ان یادوں کو اپنے سینے سے لگا کر جیتے ہیں-
اس سانحے کے بعد قوم نے دہشت گردی کے خلاف ٹھوس اقدامات اٹھانے کا عزم کیا۔ اس موقع پر نیشنل ایکشن پلان جیسے منصوبے متعارف کروائے گئے تاکہ ایسے سانحات دوبارہ نہ ہوں۔ معصوم طلبہ اور ان کے اساتذہ کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، جنہوں نے بہادری اور استقامت کی مثال قائم کی۔ آج یہ سانحہ ہمیں یہ باور کراتا ہے کہ تعلیمی ادارے اور بچوں کو ہر قسم کے خطرے سے محفوظ بنانا ہمارا فرض ہے۔
آج ملک بھر میں ننھے شہداء کی یاد میں مختلف یادگاری تقریبات اور دعائیہ اجتماعات منعقد کیے جائیں گے۔ یہ دن ہمیں نہ صرف ان معصوم جانوں کی یاد دلاتا ہے بلکہ انتہا پسندی کے خلاف عزم کو بھی مضبوط کرتا ہے تاکہ ہمارے بچوں کا مستقبل محفوظ ہو سکے۔