لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری، ترجمان پاک فوج، نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان کی فوج دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے کے لیے بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2024 میں 925 دہشت گردوں کو مارا گیا، جن میں کئی بڑے نام شامل تھے۔ اس دوران 73 انتہائی مطلوب دہشت گرد بھی ہلاک ہوئے اور دو خودکش بمباروں کو پکڑ لیا گیا۔ 14 دہشت گردوں نے ہتھیار ڈالے، اور اس جنگ میں 383 افسران اور جوانوں نے شہادت پائی۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کا مسئلہ اس وقت ختم ہوگا جب ملک میں انصاف، تعلیم، صحت اور اچھا حکومتی نظام ہوگا۔ جنرل چوہدری نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان میں دہشت گردی، بھتہ خوری اور اسمگلنگ جیسے مسائل اربوں روپے کی غیر قانونی سرگرمیوں کا حصہ ہیں اور اس کے ساتھ فیک نیوز کا بھی گہرا تعلق ہے جو استحکام کے لیے خطرہ بن رہی ہیں۔
پاک فوج کے ترجمان نے افغانستان کے ساتھ پاکستان کے تعلقات پر بھی بات کی اور کہا کہ ہم افغان حکومت سے مسلسل بات کر رہے ہیں کہ دہشت گردوں اور ان کی حمایت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ انہوں نے یہ واضح کیا کہ پاکستان افغانستان کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے اور وہاں سے دہشت گردی کی کارروائیوں کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔
انہوں نے پاکستان کے اندر سیاست پر بھی بات کی اور کہا کہ پاک فوج کا ہر حکومت کے ساتھ پیشہ ورانہ تعلق ہوتا ہے اور اسے سیاسی رنگ دینا مناسب نہیں۔ تمام سیاسی جماعتوں کا احترام کیا جانا چاہیے اور ہمیں امید ہے کہ سیاسی قیادت آپس میں بیٹھ کر اپنے مسائل حل کرے گی، نہ کہ تشویش یا بدامنی پیدا کرے۔
سیاسی معاملات میں فوج کی غیر جانب داری کو واضح کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا، وہ پاکستان کی عوام کے لیے بڑا مسئلہ تھا اور اس کے پیچھے ایک منظم سازش تھی۔ جنرل چوہدری نے کہا کہ اس سازش میں ملوث افراد کو قانون کے مطابق سزائیں دی جائیں گی۔
آخر میں، جنرل چوہدری نے افغانستان کے ساتھ تعلقات اور وہاں کے حالات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے 8 لاکھ سے زائد غیر قانونی افغانوں کو واپس بھیجا ہے اور اب ڈیجیٹل سرحدوں کی حفاظت کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں احساس محرومی کے جھوٹے بیانیے کا پردہ چاک ہو رہا ہے، اور یہ اہم ہے کہ ہم ان مسائل کو سیاسی فائدے کے لیے نہ استعمال کریں بلکہ ان کے حل کی طرف توجہ دیں۔