افغان طالبان فورسز نے پاکستان کے ساتھ متنازع سرحد کے پار کئی مقامات پر حملے کیے، جنہیں افغان حکام "فرضی لائن” کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ یہ کارروائی پاکستان کی جانب سے افغانستان کے اندر کیے گئے فضائی حملوں کے چند دن بعد کی گئی ہے، جن میں مبینہ طور پر شہری ہلاکتیں ہوئی تھیں۔ افغان وزارت دفاع نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ ایسے حملوں کا جواب دیا جائے گا۔
"فرضی لائن”، جسے ڈیورنڈ لائن بھی کہا جاتا ہے، طویل عرصے سے تنازع کا باعث بنی ہوئی ہے۔ یہ سرحد 19ویں صدی میں برطانوی دور حکومت کے دوران بنائی گئی تھی، جو افغانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں کو تقسیم کرتی ہے۔ افغانستان نے کبھی بھی اس سرحد کو سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا۔
افغان وزارت دفاع نے کہا کہ ان حملوں میں ان ٹھکانوں اور اڈوں کو نشانہ بنایا گیا جہاں افغانستان کے اندر حملوں کی منصوبہ بندی کی جاتی تھی۔ تاہم، نشانہ بننے والے علاقوں یا ہلاکتوں کی کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔ وزارت کے ایک ترجمان نے واضح کیا کہ یہ علاقے پاکستان کا حصہ نہیں سمجھے جاتے کیونکہ یہ "فرضی لائن” کے اس پار واقع ہیں۔
پاکستان نے افغانستان پر الزام لگایا ہے کہ وہ ایسے شدت پسندوں کو پناہ دیتا ہے جو اس کی زمین سے پاکستان میں حملے کرتے ہیں، لیکن افغان طالبان اس الزام کو مسترد کرتے ہیں۔ دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہیں، اور حالیہ حملوں پر پاکستان کی فوج اور وزارت خارجہ نے ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا۔