پاکستان کی نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن (این ایل سی) نے ایک تاریخی سنگ میل عبور کرتے ہوئے پہلی مرتبہ ملٹی ماڈل ٹرانسپورٹ انٹرنیشنل روٹ (ٹی آئی آر) کے تحت تجارتی نظام کا آغاز کیا ہے۔ اس جدید اقدام کے ذریعے چین کو خنجراب پاس کے راستے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے منسلک کر دیا گیا ہے۔ یہ پاکستان کے معاشی اور تجارتی شعبے میں ایک مثبت پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو بین الاقوامی سطح پر ملک کے کردار کو مزید تقویت دے گا۔
ٹی آئی آر کے تحت پہلی شپمنٹ چین کے شہر کاشغر سے خنجراب پاس کے ذریعے پاکستان کے سست ڈرائی پورٹ پہنچی۔ اس کھیپ میں الیکٹرانک مصنوعات شامل تھیں، جنہیں این ایل سی کے ٹرکوں کے ذریعے کراچی منتقل کیا گیا۔ کراچی سے یہ سامان بحری جہاز کے ذریعے دبئی کے جبل علی پورٹ روانہ کیا جائے گا۔ یہ نیا تجارتی راستہ عام بحری سفر کے 30 دن کے مقابلے میں محض 10 دن میں مکمل ہو جائے گا، جو وقت اور لاگت دونوں کے لحاظ سے غیر معمولی فائدہ فراہم کرتا ہے۔
این ایل سی کے مطابق، اس اقدام کی کامیابی کو سست ڈرائی پورٹ پر ایک پروقار تقریب میں منایا گیا۔ اس تقریب میں کسٹمز اسسٹنٹ کلیکٹر امتیاز شگری، گلگت بلتستان کے تاجروں، اور این ایل سی کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر امتیاز شگری نے کہا کہ یہ منصوبہ پاکستان کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے اور اسے علاقائی تجارتی مرکز کے طور پر مزید مستحکم کرے گا۔
ٹی آئی آر نظام ایک عالمی تسلیم شدہ فریم ورک ہے جو سامان کو مہر بند کنٹینرز میں ایک ملک سے دوسرے ملک منتقل کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ اس نظام کے تحت سرحدوں پر کسٹمز کی مداخلت نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے، جو تجارت کو تیز تر اور موثر بناتی ہے۔ خنجراب پاس، جو 4600 میٹر کی بلندی پر واقع ہے، پہلے صرف دو طرفہ تجارت کے لیے استعمال ہوتا تھا۔ لیکن اب اسے جنوبی ایشیا، یورپ، اور مشرق وسطیٰ کو جوڑنے والے ایک بین الاقوامی تجارتی راستے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
این ایل سی کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس کے ذریعے سی پیک کو سال بھر کے لیے فعال رکھنے میں مدد ملے گی، جس سے پاکستان کو نہ صرف نئے تجارتی مواقع حاصل ہوں گے بلکہ ملکی معیشت کو بھی تقویت ملے گی۔
گلگت بلتستان امپورٹرز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد اقبال نے اس منصوبے کو پاکستان کی معیشت کے لیے ایک "گیم چینجر” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے نہ صرف تجارتی سرگرمیاں بڑھیں گی بلکہ مقامی آبادی کے لیے روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ اس کے علاوہ، مقامی تاجروں کو براہ راست فائدہ ہوگا، جبکہ پاکستان کی بین الاقوامی تجارت میں اہمیت میں بھی اضافہ ہوگا۔
سست ڈرائی پورٹ پر موجود کسٹمز حکام نے رپورٹ دی کہ مالی سال 2024-25 کے پہلے نصف حصے میں 9.5 ارب روپے کی ریکارڈ آمدنی حاصل کی گئی، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔ یہ اعداد و شمار اس منصوبے کی کامیابی اور پاکستان کے تجارتی امکانات میں اضافے کی عکاسی کرتے ہیں۔
این ایل سی نے اس منصوبے کی افادیت کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام پاکستان کو مشرق وسطیٰ اور دیگر بین الاقوامی مارکیٹوں سے منسلک کرے گا۔ اس سے نہ صرف تجارت میں اضافہ ہوگا بلکہ ملک کی تجارتی صلاحیت بھی بہتر ہوگی۔ این ایل سی کے وژن کے مطابق، وہ اس منصوبے کو مزید وسعت دینا چاہتے ہیں تاکہ پاکستان کی معیشت اور تجارتی حیثیت عالمی سطح پر مزید مستحکم ہو۔
یہ نیا تجارتی راستہ، جو خنجراب پاس کے ذریعے متعارف کرایا گیا ہے، پاکستان کے عالمی تجارتی نقشے پر ایک نئی شناخت قائم کرے گا۔ یہ منصوبہ نہ صرف سی پیک کے اہداف کے حصول میں معاون ثابت ہوگا بلکہ گلگت بلتستان اور گوادر کے علاقوں میں ترقی کے نئے دروازے بھی کھولے گا۔ تجارتی حجم میں اضافے سے مقامی معیشت کو فائدہ ہوگا، جبکہ بین الاقوامی تجارت میں پاکستان کی شراکت داری مزید مضبوط ہو جائے گی۔
گلگت بلتستان کے تاجروں نے اس منصوبے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعے نہ صرف خطے کی معیشت کو فروغ ملے گا بلکہ علاقے کے انفراسٹرکچر اور وسائل میں بھی بہتری آئے گی۔ خنجراب پاس کے ذریعے قائم کیے گئے اس تجارتی راستے نے جنوبی ایشیا کو یورپ اور مشرق وسطیٰ سے جوڑنے کے ایک اہم مرکز میں تبدیل کر دیا ہے۔
این ایل سی کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس منصوبے کے ذریعے پاکستان کو تجارتی طور پر مزید خود مختار بنانا چاہتے ہیں۔ اس سے مقامی اور بین الاقوامی سطح پر کاروباری مواقع پیدا ہوں گے اور ملک کے تجارتی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
پاکستان کی نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن نے اس منصوبے کو عالمی معیار کے مطابق ڈیزائن کیا ہے تاکہ نہ صرف تجارت میں آسانی ہو بلکہ اسے مستقبل کی ضروریات کے مطابق بہتر بھی بنایا جا سکے۔ اس اقدام سے پاکستان کی معیشت کو مستحکم بنیادیں ملیں گی اور سی پیک کے تحت ہونے والی ترقیاتی سرگرمیوں کو تقویت ملے گی۔
این ایل سی کے مطابق، یہ منصوبہ پاکستان کی معیشت کو ترقی دینے میں ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔ تجارت میں سہولت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ یہ منصوبہ پاکستان کے لیے عالمی سطح پر نئے دروازے کھولے گا۔