وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت کے استحکام کے لیے برآمدات میں اضافے کے سوا کوئی دوسرا آپشن موجود نہیں۔
انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ اہداف میں نمایاں فرق ہے، تاہم حکومت نے دسمبر کے مہینے میں مقرر کردہ اہداف حاصل کیے ہیں اور معیشت کی ترقی کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کی ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ "اڑان پاکستان” جیسے پروگرام پاکستان کی معیشت کو استحکام دینے میں اہم کردار ادا کریں گے اور یہ پروگرام اس بات کو یقینی بنائے گا کہ معیشت کی گروتھ سیکٹر میں ٹیک آف کر سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ترقی کے لیے پرعزم رہنا ہے اور برآمدات میں اضافے کو اپنی ترجیح بنانا ہے کیونکہ یہی معیشت کو مضبوط بنانے کا واحد راستہ ہے۔
شہباز شریف نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ کراچی پورٹ پر فیس لیس انٹر ایکشن کا آغاز ہو چکا ہے، جس سے کاروباری طبقے کو ریلیف ملا ہے اور اسمگلنگ میں کمی واقع ہوئی ہے۔
وزیراعظم نے اس حوالے سے پاکستان کے آرمی چیف کو بھی کریڈٹ دیتے ہوئے کہا کہ اسمگلنگ کے خاتمے میں پاک فوج کا اہم کردار ہے، جس کی بدولت اسمگلنگ میں نمایاں کمی آئی ہے۔
ترسیلات زر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے بتایا کہ گزشتہ پانچ مہینوں میں تقریباً 15 ارب ڈالر ترسیلات زر آئی ہیں اور اگر یہی کارکردگی برقرار رہی تو سال کے آخر تک ترسیلات زر 35 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی، جو کہ ایک ریکارڈ ہو گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کامیابیوں کے ذریعے پاکستان کو معیشت کی ترقی کی جانب مزید حوصلہ ملے گا اور یہ ترقی کے سفر کی ابتدائی کامیابیاں ہیں۔
وزیراعظم نے پاک فوج کے جوانوں کی قربانیوں کو بھی سراہا، جو ملک کی سلامتی اور استحکام کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فوج کے جوان اپنے خون سے پاکستان کی آبیاری کر رہے ہیں، اور اس کی بدولت پاکستان کا مستقبل محفوظ ہو گا۔