پاکستان نے اسرائیل کی جانب سے غزہ کے ہسپتالوں، مریضوں اور طبی عملے کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا اور اسرائیل کو ان جرائم پر جوابدہ ٹھہرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بیان کمال عدوان ہسپتال کو نذرِ آتش کرنے اور مریضوں و طبی عملے کو زبردستی نکالنے کے واقعے کے ایک ہفتے بعد سامنے آیا۔ ہسپتال حکام کے مطابق، اسرائیلی افواج نے نہ صرف اس ہسپتال بلکہ دیگر اہم طبی سہولیات کو بھی نشانہ بنایا ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، عاصم افتخار، نے ان حملوں کو انسانیت کے ضمیر کو جھنجوڑ دینے والا عمل قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں، طبی عملے اور زخمیوں کو نشانہ بنانا انسانی اقدار اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، جس کی کوئی توجیہہ پیش نہیں کی جا سکتی۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں زور دیا کہ صرف مذمت کافی نہیں بلکہ ان جرائم پر کارروائی کی جائے۔
عاصم افتخار کے مطابق، اکتوبر 2023 سے جون 2024 کے درمیان اسرائیل نے 136 حملے کیے، جن میں 27 ہسپتالوں اور 12 دیگر طبی مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔
ان حملوں میں 500 سے زائد طبی عملے کے افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ غزہ کے 38 میں سے 22 ہسپتال غیر فعال ہو چکے ہیں، جس سے پورا طبی نظام تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ اسرائیلی مہم کے دوران 45,000 سے زائد فلسطینی ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔
فلسطینی حکام کے مطابق، اسرائیل نے ہسپتالوں، اسکولوں اور رہائشی علاقوں پر حملے کیے، جنہوں نے غزہ کو شدید انسانی بحران میں دھکیل دیا ہے۔
پاکستان نے اقوام متحدہ سے فوری اور غیر مشروط جنگ بندی اور غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ انسانی امداد، غذا اور طبی سامان متاثرین تک پہنچایا جا سکے۔
پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا اور فلسطین کے لیے ایک آزاد ریاست کی حمایت کرتا ہے۔
اس نے غزہ کے متاثرین کے لیے امدادی کھیپ روانہ کی ہیں اور عوامی عطیات کے لیے وزیرِاعظم کے ریلیف فنڈ کا آغاز کیا ہے۔
عاصم افتخار نے کمال عدوان ہسپتال کی تباہی کو انسانیت کے خلاف سنگین جرم قرار دیا اور کہا کہ یہ شمالی غزہ کا آخری بڑا فعال ہسپتال تھا۔
اس کی تباہی نے انسانی حقوق کے اصولوں کو بری طرح مجروح کیا ہے۔
پاکستانی مندوب نے سلامتی کونسل کی خاموشی کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ اس رویے سے فلسطینی عوام کی مایوسی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
کونسل کو اپنی قراردادوں اور بین الاقوامی عدالتِ انصاف کے فیصلوں پر عمل کرنا چاہیے تاکہ مظلوم عوام کو انصاف مل سکے۔
ڈاکٹر تانیا حاج حسن نے غزہ کے طبی عملے کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ 1,000 سے زائد طبی عملہ اسرائیلی حملوں میں شہید ہوا ہے، لیکن اس کے باوجود وہ اپنے فرائض انجام دینے کے لیے پُرعزم ہیں۔
ڈاکٹر رک پیپرکورن کے مطابق، غزہ میں 105,000 سے زائد زخمی افراد میں سے 25 فیصد شدید نوعیت کی چوٹوں کا شکار ہیں، اور اگر موجودہ رفتار سے علاج جاری رہا تو تمام مریضوں کی مدد میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔ انہوں نے طبی نظام کی فوری بحالی پر زور دیا۔
پاکستان نے غزہ میں اسرائیلی مظالم کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستانی مندوب نے واضح کیا کہ مظلوم فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ اور بحران کے خاتمے کے لیے متحدہ عالمی کوششیں وقت کی اہم ضرورت ہیں۔