وزیرِاعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں ایک اہم میٹنگ کی جس میں ملک میں انسانی اسمگلنگ کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ اس میٹنگ میں وزیرِاعظم نے کہا کہ پاکستان میں انسانی اسمگلنگ میں ملوث تمام گروپوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جانی چاہیے تاکہ ان کو دوسروں کے لیے ایک عبرت کا نشان بنایا جا سکے۔
انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اسمگلنگ کرنے والوں کے اثاثے اور جائیداد فوری طور پر ضبط کر لی جائیں تاکہ انہیں سخت سزا دی جا سکے۔
وزیرِاعظم نے مزید کہا کہ اس جرم میں ملوث افراد کے خلاف مقدمات کی کارروائی زیادہ مؤثر بنائی جانی چاہیے۔ اس کے لیے، وزارتِ قانون و انصاف سے مشاورت کے بعد سب سے بہترین وکلا کو مقدمات کی پیروی کے لیے مقرر کیا جائے تاکہ انصاف کی فراہمی میں تیزی لائی جا سکے۔
اس کے ساتھ ہی وزیرِاعظم نے وزارتِ خارجہ کو بھی ہدایت دی کہ وہ دوسرے ممالک سے رابطہ کرے جہاں پاکستانی شہری انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہیں، اور ان افراد کی فوری واپسی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
شہباز شریف نے وزارتِ اطلاعات و نشریات کو بھی ایک آگاہی مہم چلانے کی ہدایت دی، جس میں وزارتِ داخلہ کے ساتھ مل کر عوام کو یہ بتایا جائے کہ وہ صرف قانونی ذرائع سے ہی بیرونِ ملک روزگار کے لیے جا سکتے ہیں۔ اس سے لوگوں میں آگاہی پیدا ہو گی اور وہ دھوکہ دہی سے بچ سکیں گے۔
وزیرِاعظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان میں ٹیکنیکل تربیتی اداروں کو فروغ دیا جائے تاکہ ملک کے نوجوانوں کو بین الاقوامی سطح پر روزگار کے لیے ضروری مہارتیں فراہم کی جا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے ذریعے پاکستان سے بیرونِ ملک جانے والے افراد کی اسکریننگ کے عمل کو زیادہ مؤثر بنایا جائے گا تاکہ غیر قانونی طریقوں سے اسمگلنگ کو روکا جا سکے۔
وزیرِاعظم نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث سہولت کاروں اور معاونین کے خلاف سخت سزاؤں کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان افراد کے خلاف انضباطی کارروائی کی جائے اور حکومت کے ان اہلکاروں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے جو اس جرم میں ملوث ہیں۔
وزیرِاعظم نے ایف آئی اے کے حالیہ اقدامات کی تعریف کی جنہوں نے حکومتی اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جنہوں نے انسانی اسمگلنگ کی سہولت فراہم کی تھی۔
اس میٹنگ میں انسانی اسمگلنگ کے خلاف قانونی اقدامات اور قانون سازی کے بارے میں بھی تفصیل سے بات کی گئی اور اس پر ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔