وزیرِاعظم شہباز شریف نے اعلان کیا کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے پاکستان کے لیے 2 ارب ڈالر کے قرض کی واپسی کی مدت میں توسیع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ فیصلہ پاکستان کو درپیش مالی مشکلات میں بڑی سہولت فراہم کرے گا اور ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
وزیرِاعظم نے کابینہ اجلاس کے دوران یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان کے ساتھ اپنی حالیہ ملاقات کی تفصیلات شیئر کیں، جو رحیم یار خان میں ہوئی تھی۔
شہباز شریف نے کہا کہ یو اے ای کے صدر نے خود اس قرض کی واپسی کی مدت بڑھانے کی تجویز دی، جو جنوری 2024 میں واجب الادا تھی، اور فوری طور پر اس سلسلے میں احکامات جاری کیے۔
وزیرِاعظم نے اس اقدام کو پاکستان کی معیشت کے لیے اہم سنگ میل قرار دیا اور کہا کہ اس سے ملک کو اپنے معاشی استحکام کے ہدف کی طرف بڑھنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ دونوں رہنماؤں نے سرمایہ کاری کے مواقع کو بڑھانے اور باہمی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے پر تفصیلی بات چیت کی۔
یہ اعلان ایسے وقت میں ہوا ہے جب پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں پچھلے دو سالوں کے دوران نمایاں بہتری آئی ہے، جو 2.7 ارب ڈالر سے بڑھ کر 11.7 ارب ڈالر ہو چکے ہیں۔
تاہم، ملک کے بیرونی قرضے کی مجموعی مالیت اب بھی 100 ارب ڈالر ہے، جو معیشت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
یو اے ای کے صدر نے پاکستان کی معیشت کو بہتر بنانے کی کوششوں کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا۔
انہوں نے خاص طور پر کان کنی، معدنیات اور زراعت کے شعبوں میں تعاون کے امکانات پر روشنی ڈالی اور ان شعبوں میں باہمی سرمایہ کاری بڑھانے پر زور دیا۔
رحیم یار خان ایئرپورٹ پر یو اے ای کے صدر کا استقبال وزیرِاعظم شہباز شریف، وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز، وزیرِدفاع خواجہ آصف، وزیرِاطلاعات عطااللہ تارڑ اور دیگر حکومتی عہدیداروں نے کیا۔
دونوں رہنماؤں نے ملاقات میں اقتصادی تعاون، علاقائی استحکام، موسمیاتی تبدیلی اور عالمی سطح پر باہمی مفادات کے فروغ جیسے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
وزیرِاعظم نے ملاقات کو مثبت، نتیجہ خیز اور پاکستان کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا۔
وزیرِاعظم نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور یو اے ای کے درمیان تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں، جنہیں مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔
دونوں ممالک نے معیشتی، ثقافتی اور سیاسی تعلقات کو مزید وسعت دینے اور عالمی سطح پر اپنے مفادات کے حصول کے لیے مشترکہ کوششیں کرنے پر اتفاق کیا۔
یہ ملاقات پاکستان کی معیشت کے لیے ایک اہم پیش رفت ثابت ہوئی ہے اور یو اے ای کے تعاون نے ایک بار پھر دونوں ممالک کے دیرینہ تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔