سینئیر صحافی حامد میر نے اپنے روزنامہ جنگ کے حالیہ کالم میں لکھا ہے کہ عمران خان کو کوئی ڈیل نہیں کرنی چاہیے۔ اگر وہ ڈیل کریں گے تو ان کا انجام بھی نواز شریف جیسا ہوگا۔
حامد میر نے لکھا ہے کہ عمران خان کو آئین کی بالا دستی کے لیے مذاکرات کرنے چاہییں نہ کہ اپنی جماعت اور اپنی سیاست کے لیے۔
انھوں نے لکھا کہ اگر آئین کا تحفظ نہ کیا گیا تو یہ پاکستان کے لیے بہت نقصان دہ ہوگا، پاکستان کو سنبھالنا مشکل ہو جائے گا
حامد میر نے لکھا کہ اچھی بات ہے کہ اب عمران خان کو جیل میں یہ سمجھ آگئی ہے کہ ریاست کو صرف ایک ادارے کی مدد سے نہیں بلکہ آئین کی مدد سے چلانا چاہیے اور آئین میں جس ادارے کی جو حدود متعین ہیں ان حدود کا احترام ہونا چاہیے۔
انھوں نے یہ بھی لکھا کہ کسی ادارے کو بھی یہ سمجھ آگئی ہے کہ اگر وہ کمزور ہوگیا تو پاکستان میں شام جیسے حالات پیدا ہو سکتے ہیں تو یہ بھی اچھی بات ہے۔
حامد میر نے لکھا کہ میں یہ قطعاً نہیں چاہتا کہ عمران خان ہمیشہ جیل میں رہیں، بس وہ مذاکرات کے ذریعہ صرف تحریک انصاف اور اس ملک کے اہل اختیار میں مفاہمت کی کوشش نہ کریں۔
اگر وہ واقعی ایک قومی لیڈر ہیں تو مذاکرات میں صرف تحریک انصاف کا نہیں بلکہ پاکستان کا مقدمہ پیش کریں۔ پاکستان کا مقدمہ یہ ہے کہ پارلیمنٹ اور عدلیہ کسی کے ہاتھ کا کھلونا بن کر آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہی ہے، انھیں اس کام سے روکا جانا چاہیے۔
حامد میر نے لکھا کہ آج قوم کو اس آئین پر عملدر آمد کے لیے مذاکرات کی ضرورت ہے۔ اگر عمران خان کو نواز شریف بنا دیا گیا تو پھر منظور پشتین اور ماہ رنگ بلوچ کا راستہ صاف ہو جائے گا۔
اس لیے ان کے ساتھ بھی مفاہمت ہونی چاہئے۔ انھوں نے لکھا کہ اگر آئین پاکستان کے ساتھ مذاق بند نہ ہوا تو پاکستان کو سنبھالنا مشکل ہو جائے گا۔