دار نیوز کو مختلف ذرائع سے یہ خبر موصول ہوئی ہے کہ فروری کے وسط میں ترکیا کے صدر رجب طیب اردوغان پاکستان کا دورہ کریں گے، تاہم ابھی اس سلسلے میں مزید تفصیلات کا انتظار ہے۔
ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ انھیں پاکستانی وزیر اعظم میاں شہباز شریف کی طرف سے دورے کی دعوت دی گئی ہے، اور کہا گیا ہے کہ وہ متوقع طور پر 12 فروری کو پاکستان کا دورہ کر سکتے ہیں۔
سینیر تجزیہ نگار مشاہد حسین سید نے اپنے حالیہ کچھ انٹرویوز میں اشارہ دیا ہے کہ حکومت، اسٹیبلشمنٹ اور اپوزیشن کے درمیان ایک دوسرے پر اعتماد کا فقدان ہے۔
انھوں نے کہا ہے کہ صدر اردوغان تینوں کے درمیان موجود اس بحران کو ختم کرسکتے ہیں اور گارینٹر کا کردار ادا کر سکتے ہیں، تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ترک صدر پاکستان کا دورہ کیوں کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ماضی میں بھی جب ایسی صورتحال پیدا ہوجاتی تھی کہ سیاستدان اور اسٹیبلشمنٹ ایک دوسرے پر اعتماد نہیں کرتے تھے تو دوست ممالک کے سربراہان درمیان میں آکر صلح کروا دیتے تھے۔
اسلامی دنیا میں اس وقت دو ممالک ایسا اثر و رسوخ رکھتے ہیں کہ وہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرکے جاری بحران کو ختم کرسکیں، ان میں ایک سعودی عرب اور دوسرا ترکیا ہے۔
تاثر پایا جاتا ہے کہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کا اعتماد سعودی عرب پر زیادہ ہے جبکہ موجودہ اپوزیش کا انحصار ترکیا اور ایران کی طرف ہے۔
تاہم ابھی تک دونوں برادر ممالک، حکومت پاکستان، اسٹیبلشمنٹ اور اپوزیشن جماعتوں نے ایسا کوئی تاثر نہیں دیا کہ ان کے درمیان کوئی بیرونی ثالث متحرک ہو رہا ہے۔