وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی تیاری ظاہر کی ہے اور ملک میں جاری سیاسی مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی تجویز دی ہے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیرِ اعظم نے پی ٹی آئی کے ساتھ ہونے والے سابقہ مذاکرات کا ذکر کیا، جو پی ٹی آئی کی پیشکش کے بعد ایک کمیٹی کی تشکیل کے ساتھ شروع ہوئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے اسپیکر کے ذریعے تحریری مطالبات پیش کیے تھے، جن پر حکومت کی کمیٹی کو تحریری جواب دینا تھا۔ تاہم، 28 جنوری کو ہونے والا اجلاس پی ٹی آئی کی جانب سے منسوخ کر دیا گیا تھا۔
وزیرِ اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ تحریری مطالبات کا تحریری جواب دینا ضروری ہے اور یہ منطقی ہے۔
انہوں نے 2018 کے عام انتخابات کے بعد کی صورتحال یاد دلاتے ہوئے کہا کہ جب اپوزیشن سیاہ بازو باندھ کر پارلیمنٹ آئی تھی، تو اس وقت کے وزیرِ اعظم عمران خان نے انتخابات سے متعلق تحفظات کے جائزے کے لیے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کا آغاز کیا تھا۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کبھی عدلیہ کمیشن تشکیل نہیں دیا، بلکہ ایک کمیٹی بنائی تھی۔
وزیرِ اعظم نے مزید پی ٹی آئی سے اپیل کی کہ وہ مذاکرات دوبارہ شروع کرے اور دونوں 2018 اور 2024 کے انتخابات کی تحقیقات کے لیے ایک نئی کمیٹی تشکیل دینے پر تعاون کرے تاکہ عوام کے سامنے حقائق لائے جا سکیں۔
اسی اجلاس میں وزیرِ اعظم نے خیبر پختونخوا میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے دوران شہید ہونے والے پاکستانی فوجیوں کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا، اور ملک کے ان عظیم ہیروز کو عزت دینے کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے پاکستان کے معاشی استحکام کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کے فیصلے کا خیرمقدم کیا جس میں پالیسی ریٹ کو 1% کم کیا گیا تھا، اور کہا کہ کاروباروں اور صنعتوں کے لیے مزید کٹوتی فائدہ مند ہوتی۔ تاہم، وزیرِ اعظم نے ملک کی معاشی ترقی اور بحالی پر امید کا اظہار کیا۔
وزیرِ اعظم نے انسانی اسمگلنگ کے سنگین مسئلے پر بھی تشویش کا اظہار کیا، اور کہا کہ غیر قانونی اسمگلنگ کے ذریعے سینکڑوں پاکستانی جانوں کا ضیاع ہوا ہے۔
انہوں نے عوام کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت انسانی اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے اور اس میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے تک چین سے نہیں بیٹھے گی۔