پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ سعودی عرب کا علاقائی اقتصادی ترقی میں اثر و رسوخ مسلسل بڑھ رہا ہے اور پاکستان وژن 2030 کے تحت ہونے والی کامیاب پیش رفت کو ایک قابل تقلید ماڈل کے طور پر دیکھ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی اصلاحات کے میدان میں سعودی قیادت پاکستان کے لیے اہم سبق فراہم کرتی ہے، خاص طور پر اس وقت جب پاکستان اپنی معاشی و ساختی تبدیلیوں کے مراحل میں ہے۔
انہوں نے العلا کانفرنس فار ایمرجنگ مارکیٹ اکانومیز میں عرب نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ اقتصادی شراکت داری پر روشنی ڈالی۔
ان کے مطابق، پاکستان اور سعودی عرب کی شراکت داری ہمیشہ سے مضبوط ترین تعلقات میں شامل رہی ہے، اور پاکستان معاشی استحکام حاصل کرنے کے بعد وژن 2030 سے سیکھنے کے بے شمار مواقع دیکھ رہا ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اپنی اصلاحات اور وژن 2030 کے اہداف کے حصول میں تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، جس سے پاکستان کے لیے بھی سیکھنے کے بہت سے مواقع میسر آ سکتے ہیں۔
انہوں نے سعودی عرب سے ملنے والی مالی معاونت، خصوصاً آئی ایم ایف پروگرام میں دی جانے والی مدد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے اسے پاکستان کی معیشت کے لیے انتہائی اہم قرار دیا۔
انہوں نے پاکستان میں بڑھتی ہوئی سعودی سرمایہ کاری پر بھی روشنی ڈالی، خاص طور پر بزنس ٹو بزنس (B2B) اور حکومت سے حکومت (G2G) معاہدوں کے تناظر میں۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی آرامکو کی جانب سے پاکستان کی پیٹرولیم صنعت میں سرمایہ کاری ایک مثبت قدم ہے، جبکہ مزید G2G معاہدے سال کے آخر تک متوقع ہیں۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تجارتی مواقع کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سعودی عرب کو برآمدات، خصوصاً ہنر مند افرادی قوت کی فراہمی میں اضافہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ سعودی عرب کو اپنے وژن 2030 کے مقاصد حاصل کرنے کے لیے مزید ہنر مند افرادی قوت کی ضرورت ہوگی، اور پاکستان اس میدان میں اہم شراکت دار ثابت ہو سکتا ہے۔