بنگلہ دیش کی وزارت خوراک نے 50 سال بعد پاکستان کے ساتھ براہ راست تجارتی تعلقات کی بحالی کی تصدیق کرتے ہوئے اعلان کیا کہ بنگلہ دیش اگلے ماہ پاکستان سے 25 ہزار ٹن چاول درآمد کرے گا۔
یہ سفارتی تبدیلی اس وقت دیکھنے میں آئی جب گزشتہ سال اگست میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت کا خاتمہ ہوا، جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں تناؤ میں کمی آنے لگی۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس نے پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف سے دو ملاقاتیں کیں، جسے تعلقات میں بہتری کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔
بین الاقوامی تعلقات کی ماہر امینہ محسن نے پاکستان کے ساتھ تجارت کی بحالی کو بنگلہ دیش کا ایک اہم اقدام قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش ہمیشہ اپنے خارجہ تعلقات کو متنوع بنانے کی کوشش کرتا ہے، لیکن اس وقت بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیش نظر پاکستان سے چاول درآمد کرنا خاص اہمیت رکھتا ہے۔
شیخ حسینہ کے 15 سالہ دورِ حکومت میں پاکستان سے تعلقات کشیدہ رہے، جبکہ بھارت کے ساتھ قریبی تعلقات قائم رکھے گئے۔
تاہم، طلبہ تحریک کے نتیجے میں ان کی حکومت کے خاتمے کے بعد وہ بھارت فرار ہو گئیں، جس کے باعث بنگلہ دیش اور بھارت کے تعلقات میں سرد مہری آ گئی۔
امینہ محسن کے مطابق، اگرچہ بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آ رہی ہے، لیکن 1971 کی جنگ کا معاملہ اب بھی ایک اہم مسئلہ ہے جو عوام کے احساسات پر گہرا اثر رکھتا ہے۔
ڈھاکہ میں سینٹر فار پالیسی ڈائیلاگ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر غلام معظم نے کہا کہ اس وقت بنگلہ دیش میں چاول کا بحران ہے اور ہمیں مختلف ذرائع سے مسابقتی قیمت پر چاول حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
اس پس منظر میں، پاکستان کے ساتھ تجارت کا آغاز ایک مثبت قدم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تجارت کی بحالی کے بعد دونوں ممالک کو دیگر شعبوں میں بھی اقتصادی تعاون کو فروغ دینا چاہیے تاکہ دوطرفہ تعلقات مزید مستحکم ہو سکیں۔