پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات میں مزید وسعت لانے کے لیے جلد اہم اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے میڈیا، انٹرٹینمنٹ انڈسٹری اور معیشت میں قریبی تعاون سے مثبت نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے حال ہی میں سعودی عرب میں منعقدہ سعودی میڈیا فورم میں شرکت کی، جہاں دنیا بھر سے آئے صحافیوں اور میڈیا ایکٹیوسٹس سے ملاقات ہوئی۔
انھوں نے کہا کہ سعودی عرب میں ہونے والی تبدیلیاں قابلِ دید ہیں۔ انہوں نے خاص طور پر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ویژن 2030 کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایک منصوبہ نہیں تھا بلکہ اس کا 80 فیصد تکمیل کے قریب ہے، اور سعودی عرب میں ہر جگہ ترقی کے آثار نمایاں ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے میڈیا اداروں کے درمیان مضبوط روابط قائم کیے جائیں تاکہ دونوں ممالک کی میڈیا انڈسٹری کو فروغ ملے۔
اس سلسلے میں انہوں نے سعودی پریس ایجنسی (SPA) اور سعودی ریسرچ اینڈ میڈیا گروپ (SRMG) کے ساتھ قریبی تعلقات کے قیام کی خواہش کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ سعودی وزیر اطلاعات اور دیگر میڈیا اداروں سے ملاقات کر چکے ہیں۔
انہوں نے تجویز دی کہ سعودی پریس ایجنسی کا الحاق پاکستان کی سرکاری نیوز ایجنسی اے پی پی کے ساتھ کیا جائے اور اردو نیوز، عرب نیوز اور انڈیپنڈنٹ اردو جیسے پلیٹ فارمز کے ساتھ اشتراک کو مزید بڑھایا جائے تاکہ مشترکہ میڈیا پروجیکٹس پر کام کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کی شراکت داری صرف خبروں تک محدود نہیں رہنی چاہیے بلکہ فلم، ڈرامہ، اور اسپورٹس کے شعبے میں بھی تعاون کو فروغ دینا چاہیے۔
ان کے مطابق پاکستانی ڈرامے عالمی سطح پر مقبول ہیں اور سعودی میڈیا میں بھی ان کی طلب بڑھ رہی ہے۔ اس تعاون سے دونوں ممالک کی میڈیا انڈسٹری اور معیشت کو فائدہ پہنچے گا۔
اس کے علاوہ، سعودی عرب انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں بھی خصوصی دلچسپی رکھتا ہے اور فلم، ڈاکیومینٹری اور ڈرامہ پروڈکشن میں شراکت داری کا خواہاں ہے۔
عطااللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب صدیوں پرانے مذہبی، ثقافتی اور سماجی تعلقات کی بنا پر ایک دوسرے کے قریب ہیں، اور اس لیے انٹرٹینمنٹ کے شعبے میں جتنا قریبی تعاون ہمارے درمیان ہو سکتا ہے، وہ کسی اور ملک کے ساتھ ممکن نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سعودی-پاک دوستی کے حوالے سے ایک ڈاکیومینٹری تیار کی جا رہی ہے، جس کا پہلا ڈرافٹ مکمل ہو چکا ہے اور جلد سعودی حکام کو بھیجا جائے گا۔
اس کے علاوہ، پاکستانی شہری فرمان کے حوالے سے ایک ٹیلی فلم بنانے پر بھی کام جاری ہے، جس کے لیے نجی پروڈکشن ہاؤسز سے رابطہ کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اس پروجیکٹ پر بہترین پروڈیوسرز کام کریں تاکہ معیاری مواد سعودی عوام تک پہنچایا جا سکے اور دونوں ممالک کے تعلقات مزید مستحکم ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب کے میڈیا مواد کو بھی پاکستان میں دکھانے کے انتظامات کیے جا رہے ہیں تاکہ پاکستانی عوام سعودی عرب میں ہونے والی ترقی سے واقف ہو سکیں۔
خاص طور پر ولی عہد کے ویژن 2030 کے حوالے سے جو مثبت تبدیلیاں آئی ہیں، انہیں نمایاں کیا جائے گا۔
اس مقصد کے لیے پی ٹی وی سمیت دیگر پلیٹ فارمز پر سعودی مواد نشر کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ، انہوں نے ایک اور اہم تجویز پیش کی کہ سعودی عرب کے سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو پاکستان کا دورہ کرنے کا موقع فراہم کیا جائے اور اسی طرح پاکستانی یوٹیوبرز اور وی لاگرز کو بھی سعودی عرب بھیجا جائے تاکہ وہ وہاں ہونے والی ترقی کو اجاگر کر سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ریاض میں حال ہی میں ایک شاندار میٹرو سسٹم بنایا گیا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ پاکستانی انفلوئنسرز اسے کور کریں تاکہ سعودی عرب میں ہونے والی مثبت تبدیلیوں کو دنیا بھر میں دکھایا جا سکے۔