پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ایک خصوصی اجلاس میں فلسطینی عوام کے خلاف جبری بے دخلی کے منصوبوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے زبردستی بے دخل کرنے کی کوئی بھی کوشش ناقابل برداشت ہے اور او آئی سی کو اس کے خلاف سخت موقف اپنانا ہوگا۔
جدہ میں ہونے والے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ فلسطینی عوام کو جبراً بے دخل کرنے کی کسی بھی کوشش کو بین الاقوامی برادری کو نسل کشی کے مترادف سمجھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کو اپنی سرزمین پر رہنے کا پورا حق حاصل ہے اور ان کے مستقبل کا فیصلہ کسی بیرونی طاقت کو نہیں بلکہ خود فلسطینیوں کو اپنے حق خودارادیت کے تحت کرنا چاہیے۔
یہ خصوصی اجلاس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی اس تجویز کے بعد بلایا گیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ غزہ میں رہنے والے 20 لاکھ فلسطینیوں کو مستقل طور پر بے گھر کر دیا جائے۔
اس تجویز کو نہ صرف مسلم ممالک بلکہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی سختی سے مسترد کر دیا اور بڑے پیمانے پر اس کی مذمت کی گئی۔
اجلاس کے دوران عرب ممالک کے رہنماؤں نے فلسطینی عوام کی بحالی اور ان کی زمین پر دوبارہ آبادکاری کے لیے مصری قیادت میں ایک تعمیر نو منصوبے کی منظوری دی، جس کی مالیت 53 ارب ڈالر رکھی گئی ہے۔
اس منصوبے کا مقصد فلسطینیوں کو بے دخل ہونے سے بچانا اور ان کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔
اسحاق ڈار نے اس موقع پر اپنے خطاب میں او آئی سی کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے مشترکہ حکمت عملی اپنائیں۔
انہوں نے فلسطینی عوام کی زبردستی بے دخلی کے خلاف سخت ردعمل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے غیر انسانی اقدامات کو روکنا او آئی سی کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ مسلم دنیا ایک مضبوط اور واضح موقف اختیار کرے اور عملی اقدامات کے ذریعے یہ ثابت کرے کہ وہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تاریخ قوموں کو ان کے الفاظ سے نہیں بلکہ ان کے عملی اقدامات سے یاد رکھتی ہے، اور اس موقع پر او آئی سی کو اتحاد، یکجہتی اور جرات کے ساتھ اس چیلنج کا سامنا کرنا ہوگا۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ فلسطینی عوام پہلے ہی بے پناہ مظالم اور مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، اور انہیں مزید کسی اور سانحے کا سامنا نہیں کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ او آئی سی کو اس مسئلے پر متفقہ حکمت عملی اپناتے ہوئے اسرائیل کو اس کے اقدامات پر جوابدہ ٹھہرانا ہوگا اور فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے عملی اقدامات اٹھانے ہوں گے۔