چین نے پاکستان کو دو ارب ڈالر کے قرضے کی واپسی کے لیے ایک سال کی مہلت دے دی ہے، جو ملک کی معیشت کے لیے ایک بڑی سہولت سمجھی جا رہی ہے۔
پاکستانی وزارت خزانہ نے کل اس پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام ملک کے مالی استحکام کو برقرار رکھنے اور زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
یہ قرضہ اصل میں 24 مارچ کو واپس کیا جانا تھا، لیکن چین نے پاکستان کی معاشی بحالی کی کوششوں میں تعاون کے لیے اس کی ادائیگی کو ایک سال کے لیے مؤخر کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
چین گزشتہ کئی دہائیوں سے پاکستان کا ایک قریبی اقتصادی شراکت دار رہا ہے، جو مالی امداد، سرمایہ کاری اور خاص طور پر چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) جیسے بڑے منصوبوں کے تحت معاونت فراہم کر رہا ہے۔
اس قرضے کی مدت میں توسیع ایسے وقت میں کی گئی ہے جب پاکستان شدید مالی مسائل کا سامنا کر رہا ہے، جن میں زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور قرضوں کی ادائیگی کے دباؤ جیسے مسائل شامل ہیں۔
معاشی ماہرین کے مطابق، اس قرضے کی ادائیگی میں تاخیر سے پاکستان کو اپنے قلیل مدتی مالی دباؤ سے نمٹنے میں مدد ملے گی اور حکومت کو اپنی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے مزید وقت ملے گا۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے ادائیگیوں کے توازن کے بحران پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی اور ملک کی معیشت کو سہارا ملے گا۔
دوسری جانب، رواں ہفتے پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کے درمیان سات ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی (EFF) پروگرام کے پہلے جائزے کے لیے باضابطہ بات چیت بھی شروع ہو چکی ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق، آئی ایم ایف کے وفد، جس کی قیادت نیتھن پورٹر کر رہے ہیں، نے اسلام آباد میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات کی۔
اس اجلاس میں پاکستان کی مجموعی اقتصادی صورتحال، مالیاتی پالیسی اور اصلاحات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آئی ایم ایف کے وفد کو ملک کی معاشی صورتحال، محصولات کی وصولی اور ساختی اصلاحات پر ہونے والی پیش رفت کے بارے میں آگاہ کیا۔
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان اپنے سات ارب ڈالر کے قرضہ پروگرام کی تمام شرائط کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
یہ مذاکرات ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب پاکستان کو مالی مشکلات سے نمٹنے کے لیے عالمی مالیاتی اداروں سے مزید امداد کی ضرورت ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر پاکستان آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد کو یقینی بناتا ہے تو اسے مستقبل میں مزید مالیاتی مدد حاصل کرنے میں آسانی ہو سکتی ہے۔