وزیرِاعظم شہباز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ہونے والی حالیہ ملاقات میں دونوں جماعتوں کے درمیان موجود اختلافات کم کرنے اور باہمی تعاون کو فروغ دینے کے لیے اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔
اس ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ معاملات کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کے لیے غیر رسمی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی جو مختلف امور پر غور و خوض کریں گی اور اختلافی نکات کو دور کرنے میں کردار ادا کریں گی۔
ذرائع کے مطابق، اس ملاقات میں اس امکان پر بھی غور کیا گیا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس رواں ہفتے بلایا جائے، جس میں تمام صوبوں کے درمیان باہمی امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
خاص طور پر دریائے سندھ سے نکلنے والی نہروں کے معاملے پر تفصیلی گفتگو متوقع ہے، تاکہ اس دیرینہ مسئلے کا کوئی قابلِ قبول حل نکالا جا سکے۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے پیر کے روز بلاول بھٹو زرداری اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے اعزاز میں ایک افطار عشائیے کا بھی اہتمام کیا، جس میں وفاقی وزرا سمیت پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماؤں نے شرکت کی۔
اس موقع پر حکومت اور پیپلز پارٹی کے وفود کے درمیان ایک طویل اور تفصیلی ملاقات بھی ہوئی، جس میں سیاسی اور معاشی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے دوران پیپلز پارٹی کے وفد نے پنجاب میں اپنی جماعت کے ساتھ روا رکھے گئے رویے پر تشویش کا اظہار کیا اور شکوہ کیا کہ ان کے ترقیاتی منصوبوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے وفاقی منصوبوں کے لیے فنڈز کی عدم فراہمی، پانی کی تقسیم میں مبینہ ناانصافی اور خیبر پختونخوا میں امن و امان کی ابتر صورتِ حال جیسے اہم معاملات پر بھی کھل کر اپنے تحفظات بیان کیے۔
اس کے علاوہ، بلوچستان کے سیلاب متاثرین کی مدد میں تاخیر پر بھی بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم سے شکوہ کیا اور کہا کہ قدرتی آفات سے متاثرہ عوام کی بحالی کے لیے حکومت کو فوری اقدامات اٹھانے چاہئیں۔
پیپلز پارٹی نے سندھ میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے وفاقی فنڈز کی عدم دستیابی پر بھی اعتراضات اٹھائے اور مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت تمام صوبوں کے ساتھ برابری کی بنیاد پر سلوک کرے۔
ملاقات میں پیپلز پارٹی نے ایک متنازع نہری منصوبے پر بھی شدید اعتراضات کیے، جس پر وزیراعظم نے تفصیلی وضاحت پیش کی اور یقین دہانی کرائی کہ اس معاملے کو جلد از جلد حل کیا جائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ حکومت اتحادی جماعتوں کے ساتھ کیے گئے تمام وعدوں کو پورا کرے گی اور ترقیاتی منصوبوں میں کسی بھی قسم کی سیاسی تفریق نہیں کی جائے گی تاکہ ملک کے عوام کو حقیقی معنوں میں فائدہ پہنچایا جا سکے۔
یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ملک میں سیاسی درجہ حرارت خاصا بڑھا ہوا ہے اور مختلف اتحادی جماعتوں کے درمیان اختلافات کی خبریں گردش کر رہی ہیں۔
تاہم، دونوں جماعتوں کی قیادت نے اس ملاقات میں اتفاق کیا کہ قومی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے باہمی اختلافات کو ختم کیا جائے گا اور حکومت کے امور کو مزید بہتر بنانے کے لیے ایک مؤثر حکمتِ عملی اپنائی جائے گی۔