ذوالفقار علی بھٹو جونیئر، میر مرتضیٰ بھٹو کے صاحبزادے اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کے پوتے، نے سیاست میں داخل ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ وہ پیپلز پارٹی کے شہید بھٹو گروپ سے اپنے سیاسی سفر کا آغاز کریں گے۔ یہ اعلان نہ صرف پی پی پی بلکہ پورے ملک کی سیاسی فضا میں ہلچل پیدا کرنے والا ہے۔
ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے کہا، "یہ درست ہے کہ میں سیاست میں آنے کا ارادہ رکھتا ہوں، اور اس کا آغاز میں پیپلز پارٹی کے شہید بھٹو گروپ سے کروں گا۔” انہوں نے مزید کہا کہ "اس جماعت کی بنیاد میرے بابا (ذوالفقار علی بھٹو) نے رکھی تھی، اور یہ جماعت ابھی تک موجود ہے۔ ہم اس کی قیادت کریں گے۔ مجھے اپنے ملک اور لوگوں سے بہت کچھ سیکھنا ہے، کیونکہ مجھے نہیں لگتا کہ میں سب کچھ جانتا ہوں۔ میں اس کے لیے تیاریاں کر رہا ہوں۔”
ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے سندھ میں پانی کے بحران پر بھی بات کی۔ انہوں نے کہا، "سندھ میں متنازع نہروں کا معاملہ وہاں کے لوگوں کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ اگر سندھ میں پانی نہیں ہوگا، تو نہ انسان زندہ رہ سکیں گے اور نہ ہی جنگی آبی حیات۔” انہوں نے اس صورتحال کو "ثقافتی نسل کشی” سے تعبیر کیا، جو سندھ کے عوام کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے سندھ کی موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا، "سندھ میں حکومت ابھی کانپ رہی ہے، کیونکہ انہوں نے دیکھا ہے کہ کتنے لوگ احتجاج کر رہے ہیں، جن میں سکول کے بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ اس لیے وہ اپنا بیانیہ تبدیل کر رہے ہیں۔”
ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کا سیاست میں داخلہ نہ صرف پی پی پی بلکہ پورے ملک کی سیاسی صورتحال کو متاثر کر سکتی ہے۔ ان کے خاندانی پس منظر اور سیاسی ورثے کو دیکھتے ہوئے، ان کی شمولیت سے پی پی پی کے اندر اور باہر دونوں جگہ تبدیلیوں کے امکانات ہیں۔ خاص طور پر سندھ میں، جہاں پی پی پی کی مضبوط بنیاد ہے، ذوالفقار جونیئر کی قیادت نئے جوش و خروش کا باعث بن سکتی ہے۔
ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کے اعلان کے بعد اب سوال یہ ہے کہ وہ کس طرح اپنے سیاسی سفر کو آگے بڑھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ تیاریاں کر رہے ہیں، اور یہ واضح ہے کہ وہ اپنے خاندانی ورثے کو سنبھالتے ہوئے نئی نسل کی قیادت میں اہم کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔
ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کا سیاست میں داخلہ نہ صرف پی پی پی بلکہ پورے ملک کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے۔ ان کے خاندانی ورثے، عوامی مسائل پر توجہ، اور نئی نسل کی قیادت کے عزم کے ساتھ، وہ پاکستانی سیاست میں ایک نئے باب کا آغاز کر سکتے ہیں۔

Add A Comment