پاکستان کے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہی ہے، جس میں معدومیت کے خطرے سے دوچار چار برفانی تیندوے دکھائے گئے ہیں۔
یہ ویڈیو گلگت بلتستان کے سینٹرل قراقرم نیشنل پارک کی ہے، جسے وہاں کے گیم واچر سخاوت علی نے بنائی۔
انہوں نے یہ ویڈیو تیندوؤں سے تقریباً 250 میٹر کی دوری سے تیار کی، اور وہ اس لمحے کی تلاش میں کافی عرصے سے تھے۔
سخاوت علی گزشتہ سات یا آٹھ سال سے سینٹرل قراقرم نیشنل پارک میں خدمات انجام دے رہے ہیں اور شوقیہ وائلڈ لائف فوٹوگرافی بھی کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ برفانی تیندوے سردیوں میں پہاڑی علاقوں سے نیچے آتے ہیں، جو کہ دو سے اڑھائی ماہ کا عرصہ ہوتا ہے۔
جب موسم تبدیل ہوتا ہے تو یہ دوبارہ بلند پہاڑوں کی طرف چلے جاتے ہیں۔
سخاوت علی نے بتایا کہ وہ ان تیندوؤں کے پاؤں کے نشانات کو پہلے ہی دیکھ چکے تھے، مگر انہیں قریب سے دیکھنے کا موقع نہیں مل سکا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 13 مارچ کو، وہ اچانک برف پر تازہ نشانات دیکھ کر ان کا تعاقب کرنے لگے اور اس طرح وہ تیندوؤں کے قریب پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔
انہوں نے کہا کہ ان تیندوؤں کو دیکھ کر انہیں خوف محسوس نہیں ہوا، کیونکہ یہ جانور بلاوجہ انسانوں پر حملہ نہیں کرتے۔
ان کے مطابق، یہ ویڈیو ایک خاندان کی شکل میں تیندوؤں کے موجود ہونے کی عکاسی کرتی ہے، جہاں ایک ماں اور اس کے تین بچے شامل ہیں۔
ماں اپنے بچوں کو کچھ وقت تک اپنے ساتھ رکھ کر انہیں شکار کرنے کا طریقہ سکھاتی ہے۔
رینج فارسٹ آفیسر گوہر علی گوہر نے بھی تصدیق کی کہ ہر سال حیشے گاؤں کے قریب برفانی تیندوے دیکھے جاتے ہیں، اور سینٹرل قراقرم نیشنل پارک میں ان کی تعداد 35 سے 40 تک ہو سکتی ہے۔
مقامی کمیونٹیز کی مدد سے نہ صرف برفانی تیندوؤں بلکہ دیگر جنگلی حیات کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ لیکن اس کے باوجود، برفانی تیندوؤں کے لیے خطرات بھی موجود ہیں۔
گوہر علی کا کہنا تھا کہ جب یہ جانور نیچے کی طرف آتے ہیں تو وہ مقامی لوگوں کے مویشیوں کو نشانہ بناتے ہیں، جس کی وجہ سے انسانوں کے ساتھ تنازعہ پیدا ہوتا ہے۔
گلگت بلتستان کے وائلڈ لائف کنزویٹر خادم عباس نے کہا کہ ان کے حالیہ سروے کے مطابق، اس علاقے میں برفانی تیندوؤں کی تعداد 150 سے 220 تک ہو سکتی ہے۔
برفانی تیندوے عام طور پر 15 سے 16 ہزار فٹ کی بلندی پر رہتے ہیں، اور جب موسم گرم ہوتا ہے تو وہ بھی اپنی آماجگاہوں میں واپس آ جاتے ہیں۔
خادم عباس نے موسمی تبدیلیوں کی جانب اشارہ کیا، اور کہا کہ بارشوں اور برف باری کا روایتی وقت بدل رہا ہے، جو ان جانوروں کی زندگی پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔
برفانی تیندوؤں کی بریڈنگ کا موسم بھی متاثر ہو رہا ہے، جس کے باعث ان کی نسل پر خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
یہ تمام مسائل اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ برفانی تیندوے اور دیگر جنگلی حیات کو محفوظ رکھنے کے لیے ہمیں مزید کوششیں کرنی ہوں گی، تاکہ ان کی نسل کو بچایا جا سکے اور ان کے قدرتی ماحول کو محفوظ رکھا جا سکے۔