حکومت پاکستان نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ (پی سی ایل) میں شامل کرنا شروع کر دیے ہیں جو سوشل میڈیا پر ملک دشمن،غیرقانونی سرگرمیوں اور ریاست مخالف پراپیگنڈے میں ملوث پائے گئے ہیں۔ ان افراد کو وطن واپسی کے بعد بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ حالیہ دنوں میں ایسے کئی واقعات سامنے آئے ہیں جہاں بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانیوں کو واپس جانے سے روک دیا گیا۔
ایک خلیجی ملک میں کام کرنےوالےکامران علی(فرضی نام) تین ماہ قبل پاکستان واپس آئےتھے۔جب وہ دوبارہ کام پر واپس جانےکے لیےاسلام آباد ایئرپورٹ پہنچے تو انہیں پی سی ایل میں نام شامل ہونے کی وجہ سے روک دیا گیا۔ کامران علی کی طرح کئی دیگر پاکستانی شہری بھی اسی صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں، جو چھٹی پر واپس آئے تھے لیکن اب انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کے ڈائریکٹر جنرل مصطفیٰ جمال قاضی کے مطابق، یہ اقدام ان شہریوں کے خلاف کیا گیا ہے جو بیرون ملک غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ہیں یا پاکستان کے خلاف سوشل میڈیا پر ممنوعہ مواد شیئر کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک سے پاکستانی شہریوں کے غیرقانونی کاموں کی شکایات موصول ہوئی ہیں، جس کے بعد ان کے نام پی سی ایل میں شامل کیے گئے ہیں۔
ڈپلومیٹک اور امیگریشن قوانین کے ماہر بیرسٹر محمد ساجد مجید کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر ممنوعہ سرگرمیوں میں ملوث شہریوں کے نام پی سی ایل میں ڈال دیے جاتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانیوں کو پروٹیکٹوریٹ آف امیگریشن سے انشورنس حاصل کرنی چاہیے، جو ڈی پورٹ ہونے کی صورت میں ان کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔
حکومت کا یہ قدم نہ صرف بیرون ملک پاکستانی شہریوں کی غیرقانونی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے ہے، بلکہ یہ ملک کے خلاف ہونے والے پراپیگنڈے کو بھی کم کرنے کی کوشش ہے۔ تاہم، اس اقدام سے متاثر ہونے والے شہریوں کے لیے یہ صورتحال مشکلات کا باعث بن رہی ہے، کیونکہ ان کے روزگار اور مستقبل کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے