یومِ پاکستان کے تاریخی موقع پر ملک بھر میں روایتی جوش و جذبے کے ساتھ تقریبات کا انعقاد کیا گیا، جس کا آغاز علی الصبح توپوں کی سلامی سے ہوا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 31 توپوں جبکہ چاروں صوبائی دارالحکومتوں میں 21 توپوں کی سلامی دی گئی، جو قومی وقار اور حب الوطنی کے جذبات کی عکاسی کرتی ہے۔
اس اہم دن کے موقع پر ایوانِ صدر میں ایک مرکزی تقریب منعقد کی گئی، جس میں صدرِ مملکت آصف علی زرداری مہمانِ خصوصی کے طور پر شریک ہوئے۔
اس پروقار تقریب میں مسلح افواج کے سربراہان، وفاقی وزرا، اعلیٰ حکومتی عہدیداران اور مختلف ممالک کے سفیروں نے بھی شرکت کی۔
صدرِ مملکت نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے دفاع، آزادی اور خودمختاری کی اہمیت کو اجاگر کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ مادرِ وطن کے تحفظ کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو اس وقت اندرونی و بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے، جنہیں شکست دینے کے لیے قومی یکجہتی اور اتحاد ناگزیر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دشمن قوتوں، دہشت گردوں اور ملک میں انتشار پھیلانے والے عناصر کے عزائم کو خاک میں ملانا ہماری اولین ذمہ داری ہے، اور اس مقصد کے لیے پوری قوم کو ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونا ہوگا۔
صدر آصف علی زرداری نے اپنے خطاب میں سیاسی اختلافات کو پسِ پشت ڈال کر ملک کی ترقی اور استحکام کے لیے یکجہتی کا مظاہرہ کرنے پر بھی زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک طاقتور اور خوشحال پاکستان کی تعمیر ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، جس کے لیے سب کو اپنے ذاتی و سیاسی مفادات سے بالاتر ہو کر ملک کے مفاد میں فیصلے کرنے ہوں گے۔
انہوں نے پاکستان کی خارجہ پالیسی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہماری پالیسی عالمی امن اور استحکام کے اصولوں پر مبنی ہے، اور ہم اپنے ہمسایہ ممالک سمیت پوری عالمی برادری کے ساتھ باہمی احترام، دوستی اور خوشحالی پر مبنی تعلقات استوار کرنا چاہتے ہیں۔
اس موقع پر تینوں مسلح افواج کے چاق و چوبند دستوں نے بھرپور پریڈ کا مظاہرہ کیا، جبکہ پاک فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے شاندار فلائی پاسٹ پیش کر کے حاضرین کو محظوظ کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بھی یومِ پاکستان کے موقع پر قوم کے نام اپنے پیغام میں اتحاد و یکجہتی کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ درست حکمتِ عملی، محنت اور قومی عزم کے ذریعے ہم نہ صرف معاشی استحکام حاصل کر سکتے ہیں بلکہ سماجی انصاف کے اصولوں کو برقرار رکھتے ہوئے عالمی برادری میں اپنا جائز مقام بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
وزیراعظم نے اس سال یومِ پاکستان کے رمضان المبارک میں آنے کو ایک بابرکت اتفاق قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مہینہ ضبطِ نفس، قربانی اور ایمان کی تجدید کا درس دیتا ہے، اور اس موقع سے ہمیں اپنی اجتماعی قوتِ ارادی کو مزید مضبوط بنانے کے لیے فائدہ اٹھانا چاہیے۔
یومِ پاکستان کے موقع پر جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین اور تینوں مسلح افواج کے سربراہان نے بھی قوم کو مبارکباد پیش کی۔
پاک فوج کے ترجمان کے مطابق عسکری قیادت نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ یہ دن پاکستانی عوام کے غیر متزلزل عزم اور عہد کی علامت ہے۔
انہوں نے اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ پاکستان نہ صرف اپنی جمہوری اقدار اور اداروں کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے بلکہ عوام کی فلاح و بہبود کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جاتے رہیں گے۔
یہ تاریخی دن ہمیں اس عظیم قربانی اور جدوجہد کی یاد دلاتا ہے، جو ہمارے بزرگوں نے ایک آزاد اور خودمختار پاکستان کے قیام کے لیے دی تھی۔
آج کے دن ہمیں نہ صرف اس عہد کی تجدید کرنی چاہیے بلکہ ملک کے بہتر مستقبل کے لیے متحد ہو کر کام کرنے کا پختہ عزم بھی کرنا چاہیے۔