اسلام آباد: وزیر مملکت برائے امور داخلہ طلال چوہدری نے پی ٹی آئی پر سخت تنقید کرتے ہوئے واضح کر دیا کہ اسٹیبلشمنٹ پر حملے کی معافی نہیں ہوگی، بلکہ مجرمانہ کارروائیوں پر سزائیں دی جائیں گی۔ ان کا یہ بیان پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کے اس دعوے کے جواب میں سامنے آیا جس میں انہوں نے عمران خان کی جانب سے کسی بھی معافی کو ناممکن قرار دیا تھا۔
نجی ٹی وی پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ کسی کو معافی دلوانے یا این آر او کے لیے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ پی ٹی آئی نے قومی اداروں کے خلاف ناقابل معافی اقدامات کیے ہیں، جن کا حساب کتاب ضرور لیا جائے گا۔ ان کے الفاظ میں، "یہ معافی کا معاملہ نہیں، بلکہ انصاف کا تقاضا ہے۔
دوسری جانب، وزیر مملکت نے بلاول بھٹو زرداری کی قومی سلامتی اجلاس دوبارہ بلانے کی تجویز پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پی ٹی آئی کو قومی سلامتی کے معاملات پر مذاکرات کی میز پر لانا چاہتی ہے، لیکن کسی قسم کی بلیک میلنگ کے تحت اپنی پوزیشن نرم نہیں کرے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ اداروں کے خلاف کی گئی کارروائیوں کو نظرانداز نہیں کیا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں طلال چوہدری نے محسن نقوی کی غیر موجودگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ طبیعت کی خرابی کی وجہ سے کچھ اجلاسوں میں شرکت نہیں کر سکے۔ تاہم، ان کے بیان کے انداز نے سامعین میں تجسس پیدا کر دیا، جس سے قیاس آرائیاں بڑھ گئی ہیں۔
حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کے خلاف سخت رویہ اختیار کرنے کے اشاروں کے بعد سیاسی حلقوں میں یہ بحث زور پکڑ گئی ہے کہ کیا واقعی پی ٹی آئی کے خلاف بڑے پیمانے پر قانونی کارروائی ہونے والی ہے۔ طلال چوہدری کے بیانات نے اس خیال کو مزید تقویت بخشی ہے کہ آنے والے دنوں میں سیاسی کشمکش میں اضافہ ہو سکتا ہے۔