وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ایک نہایت اہم اجلاس وزیر اعظم ہاؤس میں منعقد ہوا، جس میں چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ اعلیٰ سول اور عسکری قیادت نے شرکت کی۔
اس اجلاس کا بنیادی مقصد ملک میں بڑھتے ہوئے دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے اور ایک مؤثر قومی حکمت عملی ترتیب دینا تھا۔
اجلاس میں جافر ایکسپریس پر ہونے والے حالیہ حملے کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی گئی، جہاں اس حملے میں ملوث عناصر کی نشاندہی اور انہیں عالمی سطح پر بے نقاب کرنے پر زور دیا گیا۔
شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ان مجرموں کو دنیا کے سامنے لایا جائے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام ممکن ہو سکے۔
اجلاس میں ایک نہایت اہم فیصلہ نیشنل ایکشن پلان (NAP) کو مزید مؤثر بنانے سے متعلق کیا گیا۔
اس حوالے سے قومی بیانیہ کو مزید مستحکم کرنے پر زور دیا گیا، اور نیشنل نیریٹو کمیٹی کو ہدایت دی گئی کہ وہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف ایک مضبوط اور فعال بیانیہ تشکیل دے۔
علاوہ ازیں، اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ روایتی اور ڈیجیٹل میڈیا پر چلنے والی ملک دشمن پروپیگنڈہ مہمات کو روکا جائے اور ایسی کسی بھی سرگرمی کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں جو قومی سلامتی، اتحاد اور استحکام کو نقصان پہنچا سکتی ہو۔
دہشت گردی کے منفی سماجی اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومت نے فیصلہ کیا کہ ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز کو مؤثر طریقے سے استعمال کیا جائے گا۔
اجلاس میں جعلی خبروں، ڈیپ فیک ویڈیوز اور دیگر من گھڑت مواد کے خلاف کارروائی کرنے کی تجویز دی گئی، اور اس بات پر زور دیا گیا کہ عوام کو مصدقہ اور درست معلومات فراہم کی جائیں تاکہ جھوٹ پر مبنی بیانیوں کا قلع قمع کیا جا سکے۔
تمام صوبوں نے اس حوالے سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی تاکہ ملک کی سلامتی اور یکجہتی کو یقینی بنایا جا سکے۔
اجلاس میں ایک اور نہایت اہم فیصلہ تعلیمی نصاب میں دہشت گردی کے خلاف آگاہی شامل کرنے سے متعلق کیا گیا۔
قیادت نے اس بات پر زور دیا کہ نئی نسل کو انتہا پسندی کے خطرات اور اس کے تباہ کن نتائج سے مکمل آگاہ کیا جائے۔
مزید برآں، نوجوانوں میں حب الوطنی اور مثبت نظریات کو فروغ دینے کے لیے حکومت نے فلموں اور ڈراموں میں قومی موضوعات شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ تفریحی ذرائع کے ذریعے بھی انتہا پسندی کے خلاف ایک مضبوط بیانیہ تشکیل دیا جا سکے۔
ان تمام فیصلوں کا مقصد قومی سلامتی کو اولین ترجیح بنانا اور ہر ممکن طریقے سے انتہا پسند بیانیے کو روکنا ہے، تاکہ ملک کو دہشت گردی اور سازشوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔