پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے واضح کیا کہ پارٹی کا اسٹیبلشمنٹ سے صرف رابطہ بحال ہوا ہے، مذاکرات نہیں ہوئے۔ نجی چینل سے خصوصی گفتگو میں انہوں نے ڈیل کے تاثرات کو بالکل بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ 24 نومبر سے پہلے صرف بات چیت کا راستہ کھلا، کوئی حتمی مذاکرات نہیں ہوئے۔
گوہر خان نے وزیر داخلہ طلال چوہدری کے طالبان کی واپسی کے بیان پر بھی سخت تنقید کی، کہا کہ پااکستان دہشت گردی کے نرغے میں ہے، ایسے بیانات دینے کی بجائے حکومت کو اپنی توجہ دہشت گردی روکنے پر مرکوز کرنی چاہیے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ دہشت گردوں نے پی ٹی آئی کو نشانہ نہ بنانے کا دعویٰ سراسر غلط ہے۔ ہم کسی بھی پاکستانی شہری کے خلاف دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے طلال چوہدری کے الزامات کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ طالبان کی آبادکاری سے متعلق فیصلے جولائی 2022 کے بعد ہوئے، جو ریکارڈ کا حصہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشت گردی عروج پر ہے، ایسے وقت میں الزامات بازی کی بجائے ملک کی سلامتی پر توجہ دی جانی چاہیے۔
گوہر خان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کوئی ڈیل نہیں ہوئی، نہ ہی کوئی حتمی مذاکرات ہوئے ہیں۔ انہوں نے افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام باتیں فرضی ہیں اور حقیقت سے کوئی تعلق نہیں رکھتیں۔ پی ٹی آئی قیادت کی طرف سے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطے کی بحالی کو واضح کرنے کے ساتھ ساتھ موجودہ حکومت پر دہشت گردی کے خلاف سنجیدہ اقدامات نہ اٹھانے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا اس بیان کے بعد سیاسی اور امن صورتحال پر کوئی نئی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں یا نہیں۔