صدر مملکت آصف علی زرداری نے دریائے سندھ سے چھ نئی اسٹریٹجک نہروں کی تعمیر کو اصولی منظوری دینے کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ فیصلہ 8 جولائی 2024 کو ایوان صدر میں ہونے والے اجلاس میں لیا گیا، جہاں تھر کینال، رینی کینال، چولستان کینال، گریٹر تھر کینال، کچھی کینال اور چشمہ رائٹ بینک کینال کی تعمیر کی منظوری دی گئی۔
حکومتی موقف کے مطابق یہ نہریں ‘گرین پاکستان انیشیٹیو’ کا حصہ ہیں جو ملک میں خوراک کی سلامتی اور زرعی ترقی کو فروغ دیں گی۔ تاہم، پاکستان پیپلز پارٹی اس فیصلے کی سخت مخالفت کر رہی ہے اور اسے سندھ کے پانی کے حقوق پر ڈاکہ قرار دے رہی ہے۔
پی پی پی نے 25 مارچ 2025 کواپنے ہی صدرکی جانب سے نہریں بنانے کی منظوری کے باوجود سندھ بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے تھے، جس میں گھوٹکی، تھرپارکر اور شکارپور سمیت مختلف شہروں میں وفاقی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ اس منصوبے پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت ضروری تھی۔
یہ صورتحال اس لیے بھی دلچسپ ہے کہ صدر زرداری نے گزشتہ سال 10 مارچ 2025 کو واضح کیا تھا کہ وہ دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے یک طرفہ فیصلوں کی حمایت نہیں کر سکتے۔ اب انہی کی منظوری نے سیاسی مبصرین کے درمیان بحث چھیڑ دی ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ منصوبہ اگرچہ زراعت اور معیشت کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے، لیکن اس سے صوبائی تنازعات بھی جنم لے سکتے ہیں۔ آنے والے دنوں میں اس معاملے پر مزید سیاسی ردعمل سامنے آسکتا ہے۔