بلوچستان نیشنل پارٹی کے دھرنےکے قریب دھماکہ ہونے کی اطلاع موصول ہوئی ہے جس پربلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے تصدیق کی ہے کہ لک پاس خودکش دھماکے کے مقام سے قریب جاری بی این پی کے دھرنے کی قیادت سمیت تمام شرکاء محفوظ ہیں۔ کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے بتایا کہ حکومت گزشتہ رات سے بی این پی قیادت کے ساتھ رابطے میں ہے اور دونوں فریقوں کے درمیان مذاکرات کا عمل جاری ہے، رند کے مطابق حکومتی وفد سردار اختر مینگل سے ملاقات کے لیے جا رہا تھا کہ دھماکے کا واقعہ پیش آگیا۔
صوبائی حکومت نے واقعے کی فوری چھان بین کا اعلان کرتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں سے تعاون کی اپیل کی ہے۔ ترجمان نے زور دے کر کہا کہ دشمن قوتیں اس قسم کے واقعات سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں، اس لیے ہم سردار مینگل اور ان کی جماعت سے اپیل کرتے ہیں کہ حکومت سے تعاون کریں۔ دوسری جانب بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے دھرنے کے مقام پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا احتجاج جاری رہے گا اور اگر راستے کھلے تو ہم کوئٹہ میں دھرنا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات ان کے عزم کو کمزور نہیں کر سکتے۔
حالانکہ دھماکے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی ہے، لیکن صوبائی حکومت نے واقعے کی مکمل تفتیش کا وعدہ کیا ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق یہ واقعہ حکومت اور بی این پی کے درمیان جاری مذاکراتی عمل کو متاثر کر سکتا ہے، تاہم دونوں فریقوں کے درمیان رابطہ کاری جاری رکھنے کے اشارے مثبت ہیں۔ صورتحال کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبائی حکومت نے سکیورٹی انتظامات کو مزید سخت کر دیا ہے۔