وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت کوئٹہ میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا، جس میں صوبے کی سیکورٹی اور امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، آئی جی پولیس سمیت دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے، جنہیں صوبے کی مجموعی صورت حال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں عید الفطر کے موقع پر سیکورٹی پلان کی تیاری، قومی شاہراہوں کی حفاظت اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے سخت اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ قلات میں کامیاب سیکورٹی آپریشن کو سراہتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا گیا، تاکہ صوبے میں دیرپا امن قائم کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ سول آرمڈ فورسز کی استعداد کار بڑھانے کے لیے بھی اہم فیصلے کیے گئے۔
وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بحالی امن کے لیے ٹھوس اور مؤثر اقدامات کیے جائیں، تاکہ عوام کو خوف و ہراس سے نجات ملے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ریاست کے خلاف بیانیہ اپنانے والے سرکاری افسران اور ملازمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، اور کسی کو بھی ملکی سلامتی سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث عناصر کی سخت نگرانی کی جائے گی اور انہیں فورتھ شیڈول میں شامل کیا جائے گا۔ کمشنرز اور ضلعی افسران کو ہدایت دی گئی کہ ایسے عناصر کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جائے۔ مزید برآں، بلوچستان کے تمام تعلیمی اداروں میں قومی ترانہ پڑھنے اور قومی پرچم لہرانے کو لازمی قرار دیا گیا، جبکہ اس حکم پر عمل نہ کرنے والے تعلیمی اداروں کے سربراہان کو عہدے سے مستعفی ہونے کی ہدایت دی گئی۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے واضح کیا کہ ریاست کے احکامات کی پاسداری ہر سرکاری افسر اور اہلکار کا فرض ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کو ترقی اور امن کے راستے پر گامزن کرنے کے لیے حکومت ہر ممکن اقدام اٹھائے گی اور دشمن عناصر کے عزائم کو ناکام بنایا جائے گا۔