راولپنڈی : بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے نامزد کوآرڈینیٹر سلمان اکرم راجہ کو حیران کن طور پر اجازت نہیں دی گئی، جب کہ اعظم سواتی، مبشر اعوان، انصر کیانی اور نادیہ خٹک کو گرین سگنل مل گیا۔ اس غیر متوقع صورتحال نے پی ٹی آئی کے قانونی اور سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔
ذرائع کے مطابق، سلمان اکرم راجہ نے خود ملاقات کے لیے وکلا کے نام تجویز کیے تھے، مگر انہیں اور نیاز اللہ نیازی کو روک دیا گیا۔ اس پر راجہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جیلر سے کہا: "یہ کیسے ممکن ہے کہ میں نے نام دیے اور مجھے ہی اجازت نہ ملی؟”
دلچسپ موڑ اس وقت آیا جب سلمان اکرم راجہ نے جیلر کو براہِ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا: "جیلر صاحب، آپ بس نمبر پورے کر رہے ہیں۔ اگر دو افراد کو روکنا ہے تو باقیوں کے بجائے مجھے اور نیاز اللہ نیازی کو بھیجیں!” لیکن جیل حکام کا مؤقف تھا کہ پہلے اجازت یافتہ افراد کو اندر بھیجا جائے گا، اس کے بعد مزید فیصلے ہوں گے۔
سلمان اکرم راجہ نے اس رویے پر سخت ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اس فیصلے پر برا منا سکتے ہیں۔ ان کے کہنے پر وکلا تابش فاروق اور انصر کیانی نے بھی ملاقات سے انکار کر دیا۔
دوسری جانب، اجازت ملنے والے افراداعظم خان سواتی، مبشر اعوان اور نادیہ خٹک بغیر کسی رکاوٹ کے اڈیالہ جیل روانہ ہو گئے، جہاں وہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کریں گے۔
یہ معاملہ صرف ایک ملاقات کا نہیں، بلکہ اس سے کئی سوالات جنم لے رہے ہیں: آیا یہ کوئی انتظامی مسئلہ تھا یا پھر ملاقاتوں کے انتخاب میں کوئی حکمت عملی کارفرما ہے؟ کیا بانی پی ٹی آئی تک پہنچنے کے لیے بھی اب کوئی ‘فلٹر’ لگا دیا گیا ہے؟
سیاسی حلقے اور قانونی ماہرین اس واقعے کو بغور دیکھ رہے ہیں، جب کہ خود سلمان اکرم راجہ کے لیے یہ فیصلہ کسی معمہ سے کم نہیں۔