ترکی میں راتوں رات امیر بننے کا خواب دیکھنے والوں کو ایک حیران کن فراڈ کا سامنا کرنا پڑا، جہاں خزانے کی تلاش میں لوگوں کو جعلسازی کی اندھی گلیوں میں دھکیلا گیا۔ ترک پولیس نے حال ہی میں ایک وسیع آپریشن کے ذریعے دھوکہ دہی کرنے والوں کے اُس نیٹ ورک کو گرفتار کر لیا ہے، جو دیہاتیوں کو "خزانے کے جعلی نقشے” بیچ کر لوٹ رہا تھا۔
یہ نیٹ ورک ترکی کے 9 صوبوں میں سرگرم تھا، اور ان فنکاروں نے اپنے متاثرین سے مجموعی طور پر 50 ملین ترک لیرا (تقریباً 13 لاکھ امریکی ڈالر) ہتھیا لیے۔ جعلساز انتہائی چالاکی سے بنائے گئے پرانے کاغذات پر ہاتھ سے نقشے بناتے، جن میں قریبی پہاڑی، دریا اور کھنڈرات کو انتہائی تفصیل سے دکھایا جاتا تاکہ دیہاتیوں کو یقین آ جائے کہ یہ اصل خزانے کے نشان ہیں۔
یہ دھوکہ باز دیہی علاقوں میں گشت کرتے اور سادہ لوح افراد کو بتاتے کہ وہ کچھ وجوہات کی بنا پر خزانے تک نہیں پہنچ سکتے، اس لیے بھاری رقوم لے کر انہیں خزانے تک پہنچنے کے لیے یہ نقشے فروخت کرتے۔ کئی افراد نے زندگی بھر کی جمع پونجی لٹا دی، لیکن جب خواب چکنا چور ہوا تو شکایات پولیس تک پہنچیں۔
پولیس نے متاثرین کی بڑھتی ہوئی رپورٹس کے بعد ایک خفیہ اور منظم انٹیلیجنس آپریشن کیا، جس کے نتیجے میں آخرکار اس گروہ کے سرغنہ کو مشرقی ترکی کے قصبے ٹونسیلی سے گرفتار کر لیا گیا۔ اب اس اسکینڈل کے مزید کرداروں سے تفتیش جاری ہے۔
یہ واقعہ نہ صرف جعلسازی کی جدید شکلوں کو بے نقاب کرتا ہے بلکہ انسانی نفسیات، لالچ اور امید کے ان زاویوں کو بھی سامنے لاتا ہے جنہیں فراڈیے اپنی چالاکی سے استعمال کرتے ہیں۔ پولیس کی بروقت کارروائی نے مزید معصوم افراد کو اس شیطانی جال میں پھنسنے سے بچا لیا۔