پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما مراد سعید نے بالآخر منظر عام پر آ کر ایک نئی احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔ 9 مئی کے المناک واقعات میں مطلوب رہنے والے مراد سعید نے پشاور کے نشتر ہال میں پی ٹی آئی ورکرز کنونشن کے دوران ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے کارکنوں سے خطاب کیا، جس میں انہوں نے تحریک کے لئے تیار رہنے کا اعلان کیا۔
کنونشن میں بڑی تعداد میں پی ٹی آئی کے جوشیلے کارکنان شریک ہوئے جنہوں نے مراد سعید کے خطاب پر زبردست پذیرائی کا مظاہرہ کیا۔ اس دوران نشتر ہال میں لگے فلیکس پر عمران خان کی گرفتاری کی تصویر آویزاں کی گئی جس پر کارکنوں نے شدید جذبات کا اظہار کیا۔ مراد سعید نے اپنے خطاب میں کہا کہ پی ٹی آئی کارکنوں کے حوصلے بلند ہیں اور وہ ملک میں جمہوریت و آئین کی بحالی کے لیے دوبارہ ایک آواز بن کر اُٹھیں گے۔
مراد سعید نے بتایا کہ ان کی تحریک عمران خان کی رہائی اور آئین و قانون کی پاسداری کے لیے ہوگی۔ انہوں نے پارٹی کارکنوں سے کہا کہ اگر عمران خان کی بہنوں کو ملاقات کی اجازت نہ دی گئی تو پی ٹی آئی کے منتخب اراکین اڈیالہ جیل کے باہر دھرنا دیں گے۔ مراد سعید نے کہا کہ عمران خان کی رہائی تک پی ٹی آئی کی تحریک جاری رہے گی اور اس تحریک کو ملک بھر میں مزید پھیلایا جائے گا۔
انہوں نے اپنی بات کو مزید مستحکم کرتے ہوئے کہا کہ "ہمیں کسی حکمران کی رعایہ تسلیم نہیں کرنی، بلکہ ہم آئین کی حکمرانی کے لئے لڑیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال نوجوانوں نے بنی گالا اور زمان پارک میں عمران خان کی حفاظت کی تھی، اور آج وہی نوجوان ایک نیا تاریخ ساز احتجاج شروع کرنے جا رہے ہیں۔
مراد سعید نے 26 ویں ترمیم کو ملٹری خونی ترمیم قرار دیتے ہوئے اس کی وجہ سے عدلیہ کے اختیارات کے خاتمے پر بھی تنقید کی۔ انہوں نے سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کی گرفتاریوں اور ملک میں اظہار رائے کی آزادی پر قدغن کو بھی غیر جمہوری قرار دیا۔
مراد سعید کا کہنا تھا کہ یہ تحریک اب نہیں رکنے والی، کیونکہ ہمارا لیڈر اور ہمارے کارکن جیلوں میں ہیں، اور ہم آئین کی بحالی کے لئے ایک نیا باب لکھنے جا رہے ہیں۔ ان کی اس تقریر نے پارٹی کارکنوں میں نئی روح پھونک دی، اور کنونشن کا جوش و جذبہ دیکھتے ہی بن رہا تھا۔اب دیکھنا یہ ہے کہ پی ٹی آئی کی یہ احتجاجی تحریک کس حد تک کامیاب ہوتی ہے اور ملک میں سیاسی تبدیلی کی رفتار کو کیا رخ ملتا ہے