پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارتی تعلقات میں حالیہ تناؤ کے پیش نظر وفاقی حکومت نے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے ایک اعلیٰ سطحی وفد کو امریکہ روانہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو وہاں امریکی حکام کے ساتھ مذاکرات کرے گا۔
اس وفد کا بنیادی مقصد امریکہ کی جانب سے درآمدات پر عائد کیے گئے نئے 29 فیصد ٹیرف کے معاملے پر گفت و شنید کرنا اور ایک باہمی مفاد پر مبنی لائحہ عمل تشکیل دینا ہے۔
اس سلسلے میں اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ایک تفصیلی اجلاس منعقد ہوا جس میں ملک کی برآمدات میں اضافے اور امریکہ کی نئی تجارتی پالیسی کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں موجود حکام کو بتایا گیا کہ امریکہ میں موجود پاکستانی سفارت خانہ مستقل بنیادوں پر امریکی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے تاکہ صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لیا جا سکے اور کسی بھی ممکنہ معاشی نقصان سے بچا جا سکے۔
اجلاس کے دوران وزیرِاعظم کو سٹیئرنگ کمیٹی اور ورکنگ گروپ کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ پیش کی گئی جس میں امریکہ کی جانب سے نافذ کردہ ٹیرف کے پاکستان پر ممکنہ اثرات اور ان سے نمٹنے کے لیے تجاویز شامل تھیں۔
وزیرِاعظم نے اس موقع پر وفد کی تشکیل کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت کی کہ وفد میں صرف سرکاری نمائندگان ہی نہیں بلکہ ملک کے ممتاز صنعتکار، تاجر اور برآمد کنندگان بھی شامل ہوں تاکہ مذاکرات جامع اور زمینی حقائق پر مبنی ہوں۔
وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ کے تجارتی تعلقات کئی دہائیوں پر محیط ہیں اور حکومت چاہتی ہے کہ ان تعلقات کو مزید وسعت دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں ضروری ہے کہ ہم سنجیدگی سے معاملے کو سفارتی اور اقتصادی محاذ پر اٹھائیں تاکہ پاکستان کی برآمدی صنعت کو نقصان سے بچایا جا سکے اور مستقبل کے لیے بہتر اقتصادی راہیں متعین کی جا سکیں۔
وزیراعظم ہاؤس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے بعد وفد کو یہ ہدایت دی گئی ہے کہ وہ مستقبل کے لیے ایک ایسا حکمتِ عملی تیار کرے جو دونوں ممالک کے لیے معاشی طور پر سودمند ہو اور جس کے ذریعے پاکستانی برآمدات کو عالمی منڈی میں مقابلہ کرنے کے قابل بنایا جا سکے۔
اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر احد چیمہ، وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب، وزیرِ تجارت علی پرویز ملک، وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سید توقیر شاہ، معاونین خصوصی طارق فاطمی، ہارون اختر اور وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستانی مصنوعات پر 29 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا، جسے پاکستان کی معیشت کے لیے ایک چیلنجنگ قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
اس تناظر میں پاکستان کا اعلیٰ سطحی وفد امریکہ کا دورہ ایک اہم سفارتی اور اقتصادی مہم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس کا مقصد نہ صرف موجودہ بحران سے نکلنا ہے بلکہ مستقبل کے لیے بھی ایک مستحکم اور متوازن تجارتی فریم ورک کی بنیاد رکھنا ہے۔