پاکستان نے مالی سال 2024 میں 6 ملین ٹن چاول برآمد کرکے 4 ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل کیا، جو پچھلے سال کے 2.15 ارب ڈالر سے دوگنا ہے۔ سرکاری میڈیا کے مطابق اس اضافے کی بڑی وجوہات میں سازگار موسم، وافر زرعی وسائل، اور بھارت کی عارضی چاول برآمدی پابندی شامل ہیں۔ پابندی کے ختم ہونے کے بعد پاکستان نے بھی تمام اقسام کے چاول پر کم از کم برآمدی قیمت ہٹا دی ہے۔
بھارت اور پاکستان باسمتی چاول کے بڑے پیداواری ممالک ہیں، جہاں بھارت چاول برآمدات میں دنیا میں سرفہرست ہے، جبکہ پاکستان دوسرے نمبر پر ہے۔ تھائی لینڈ اور ویتنام بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔ اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل نے غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے۔
رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سابق چیئرمین شاہ جہان ملک نے کہا کہ اگلے سال کے لیے چاول کی برآمدات کا ہدف 5 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے اور جدید بیجوں اور معیاری زرعی طریقوں پر کام جاری ہے۔ وزیر تجارت جام کمال نے بتایا کہ حکومت کا ہدف چاول کی برآمدات کو 7 ارب ڈالر تک پہنچانا ہے تاکہ معیشت کو سہارا دیا جا سکے۔
پاکستان چاول کی پیداوار میں اہم ملک ہے، خاص طور پر خوشبودار باسمتی چاول کے لیے جانا جاتا ہے۔ مشہور اقسام میں باسمتی، اری 6، اور اری 9 شامل ہیں، جو پنجاب اور سندھ کے زرخیز علاقوں میں پیدا ہوتے ہیں۔ پاکستان چاول کو سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ایران، یورپ، امریکا اور چین جیسے ممالک میں برآمد کرتا ہے۔ باسمتی چاول خاص طور پر مشرق وسطیٰ اور یورپ میں پسند کیا جاتا ہے۔
پاکستانی چاول کا معیار عالمی سطح پر معروف ہے، خاص طور پر باسمتی چاول کی خوشبو اور ذائقہ۔ پاکستان چاول برآمد کرنے والے بڑے ممالک میں شامل ہے اور باسمتی چاول کا دوسرا بڑا برآمد کنندہ ہے، جس کی عالمی مارکیٹ میں اہمیت بڑھتی جا رہی ہے۔