پاکستان-ایران سرحد سے تقریباً 230 کلومیٹر دور ایک پُراسرار حملے میں پاکستانی باشندوں کو نشانہ بنایا گیا۔
اس سانحے پر پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے شدید ردِعمل دیتے ہوئے واضح کیا کہ تہران میں پاکستانی سفارت خانہ اور زاہدان میں موجود قونصل خانہ مسلسل ایرانی حکام سے رابطے میں ہے تاکہ اس واقعے کی ہر زاویے سے مکمل اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کو یقینی بنایا جا سکے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اُن کا اولین مقصد مجرموں کو قانون کے کٹہرے تک لانا اور جاں بحق ہونے والے پاکستانیوں کی میتوں کو جلد از جلد وطن واپس پہنچانا ہے۔
وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ تہران میں پاکستانی مشن نے فوری طور پر قونصلر رسائی کی درخواست کی ہے تاکہ مقتولین کی شناخت کی باقاعدہ تصدیق کی جا سکے اور ان کے اہلِ خانہ کو معلومات فراہم کی جا سکیں۔
اس سلسلے میں ضروری کاغذی کارروائی تیزی سے جاری ہے۔
پاکستانی قیادت نے اس واقعے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کی ہے۔
وزیراعظم نے اس سانحے کو ایک المناک انسانی المیہ قرار دیا اور انصاف کی فراہمی پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان ہر ممکن حد تک اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائے گی۔
دوسری جانب، نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ کی خصوصی ہدایت پر پاکستانی سفارتی عملہ ایرانی حکام کے ساتھ مکمل تعاون کر رہا ہے اور لمحہ بہ لمحہ صورتحال کی نگرانی کی جا رہی ہے۔
وزارتِ خارجہ نے ایران سے توقع ظاہر کی ہے کہ وہ اس معاملے میں مکمل شفافیت کے ساتھ تحقیقات کرے گا اور مجرموں کو گرفتار کر کے انصاف کے تقاضے پورے کرے گا۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ حکومت پاکستان اس واقع کی پرزور مذمت کرتی ہے، جسے نہ صرف ایک بزدلانہ کارروائی بلکہ انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔
یہ واقعہ نہ صرف دو ممالک کے تعلقات بلکہ خطے میں سلامتی کی صورتحال پر بھی سوالیہ نشان ہے۔
ادھر، پاکستان میں ایرانی سفارت خانے کی جانب سے بھی ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں اس واقعے پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔
ایرانی سفارت خانے نے کہا کہ سیستان میں آٹھ پاکستانی شہریوں کے خلاف ہونے والے مسلح حملے کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے اس واقعے کے خلاف دونوں ممالک کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی جیسے عناصر کے خاتمے کے لیے صرف انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی اور بین الاقوامی کوششوں کی ضرورت ہے۔
ایرانی سفارت خانے نے بھی ہلاک ہونے والے پاکستانیوں کے خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا اور مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کا یقین دلایا۔
یہ واقعہ ایک بار پھر اس امر کی یاد دہانی کراتا ہے کہ سرحدی علاقوں میں سیکیورٹی کو مضبوط بنانے اور شہریوں کے تحفظ کے لیے دونوں ممالک کو مل کر مزید مؤثر اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے۔