وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے اسلام آباد میں منعقدہ دو روزہ اوورسیز پاکستانی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سمندر پار پاکستانیوں کے لیے متعدد اہم اقدامات اور مراعات کا اعلان کیا، جن کا مقصد ان کے مسائل کا حل، خدمات کا اعتراف اور ان کے پاکستان سے تعلق کو مزید مضبوط بنانا ہے۔
اپنے خطاب کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ دنیا بھر میں بسنے والے پاکستانی نہ صرف زرمبادلہ کی صورت میں ملک کی معیشت کو سہارا دے رہے ہیں بلکہ وہ پاکستان کے حقیقی سفیر بھی ہیں جو اپنی محنت، دیانت اور قابلیت سے پاکستان کا مثبت چہرہ دنیا کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے تعلیم کے شعبے میں ایک نمایاں اقدام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی چارٹرڈ یونیورسٹیوں میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے بچوں کے لیے 10 ہزار نشستوں میں سے 5 فیصد کوٹہ مختص کر دیا گیا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ میڈیکل کالجز میں ان بچوں کے لیے 15 فیصد خصوصی کوٹہ بھی مقرر کر دیا گیا ہے، تاکہ اعلیٰ تعلیم کے حصول میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔
قانونی معاونت کی فراہمی میں بہتری کے لیے شہباز شریف نے بتایا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے مقدمات کی بروقت اور شفاف سماعت یقینی بنانے کے لیے اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں میں خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی۔
ان مقدمات کی ای فائلنگ کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی تاکہ وقت اور وسائل کی بچت ہو۔
وزیراعظم نے ایف بی آر میں سمندر پار پاکستانیوں کو باقاعدہ ٹیکس فائلرز کے طور پر تسلیم کرنے کا فیصلہ سنایا، اور کہا کہ بورڈ آف ریونیو کے دفاتر میں ان کے لیے علیحدہ کاؤنٹرز قائم کیے جائیں گے تاکہ زمین و جائیداد سے متعلق امور آسانی سے نمٹائے جا سکیں۔
جعلی مقدمات سے بچاؤ کے لیے سول عدالتوں کے موجودہ نظام میں اصلاحات کا عندیہ بھی دیا گیا۔
وزیراعظم نے انفراسٹرکچر اور سہولتوں کے حوالے سے بھی اہم اعلانات کیے۔
انہوں نے بتایا کہ لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن میں آن لائن سیل ڈیڈ رجسٹریشن کا پائلٹ منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے، جبکہ میرپور میں ایک بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قیام کے لیے فزیبلٹی اسٹڈی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
معاشی حوالوں سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ رواں مالی سال کے اختتام تک ملک کو بیرون ملک پاکستانیوں سے 38 ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہونے کی توقع ہے، جو ملکی معیشت کی مضبوطی کا مظہر ہے۔
اوورسیز پاکستانیوں کی خدمات کے اعتراف میں انہوں نے اعلان کیا کہ ہر سال 14 اگست کو ان میں سے نمایاں افراد کو سول ایوارڈز سے نوازا جائے گا۔
علاوہ ازیں، ان کی شکایات کے بروقت ازالے کے لیے وفاقی محتسب کے دفتر میں خصوصی سیل قائم کر دیا گیا ہے۔
اپنے خطاب کے آخر میں وزیراعظم نے زور دیا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی منفی اور ملک دشمن پراپیگنڈے کے خلاف بھرپور کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ حب الوطنی کا تقاضا ہے کہ ریاست کے مفادات کو ذاتی مفادات پر ترجیح دی جائے۔
وزیراعظم نے گرین چینل کی جلد بحالی کا بھی اعلان کیا تاکہ اوورسیز پاکستانیوں کو ایئرپورٹس پر سہولتیں فراہم کی جا سکیں۔
ان تمام اقدامات سے واضح ہوتا ہے کہ موجودہ حکومت سمندر پار پاکستانیوں کو نہ صرف اپنا سرمایہ بلکہ اپنی شناخت اور طاقت سمجھتی ہے، جن کے لیے ریاستی سطح پر خصوصی اقدامات وقت کی ضرورت بن چکے ہیں۔