اسلام آباد میں ہونے والی ایک اہم بین الاقوامی کانفرنس میں پاکستان اور خلیجی ریاستوں کے درمیان منشیات کے خلاف جنگ میں قریبی تعاون کے نئے باب کا آغاز ہوا ہے۔
اس کانفرنس میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، بحرین، عمان، کویت اور اٹلی جیسے ممالک کے انسداد منشیات کے اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی، جس سے اس کی اہمیت دوچند ہو گئی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ پاکستان منشیات جیسے مہلک بین الاقوامی مسئلے کے خاتمے کے لیے خلیجی شراکت داروں کے ساتھ ہر ممکن تعاون کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان صرف روایتی تعاون تک محدود نہیں بلکہ انٹیلیجنس شیئرنگ، فرانزک تحقیق، ٹیکنیکل معاونت، مشترکہ تربیتی سیشنز اور حقیقی وقت میں معلومات کے تبادلے جیسے جدید شعبوں میں بھی باہمی تعاون کو وسعت دینا چاہتا ہے۔
محسن نقوی نے اپنے خطاب میں اس کانفرنس کو ایک تاریخی سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس پلیٹ فارم کے ذریعے سرحد پار جرائم، خصوصاً منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف مربوط حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ عالمی حالات ایسے اقدامات کے متقاضی ہیں جہاں ممالک ایک دوسرے سے سیکھیں، اپنی مہارتیں بانٹیں اور مشترکہ چیلنجز کا مقابلہ کریں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اینٹی نارکوٹکس فورس (ANF) نہ صرف ملکی سطح پر منشیات کے خاتمے میں سرگرم ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی پاکستان کی ایک مؤثر اور قابل اعتماد آواز کے طور پر کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان، دوست ممالک کے تعاون سے منشیات کی روک تھام کے لیے موثر اور طویل مدتی حکمت عملی بنانے کا خواہاں ہے تاکہ آنے والی نسلوں کو ایک محفوظ اور منشیات سے پاک ماحول فراہم کیا جا سکے۔
کانفرنس کے اختتام پر تمام شریک ممالک نے انسداد منشیات کے لیے اجتماعی اقدامات، پالیسی ہم آہنگی، اور عملی تعاون پر اتفاق رائے کیا۔
شرکا نے مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے اس بات کا عہد کیا کہ وہ آئندہ بھی معلومات کے تبادلے، تیکنیکی اشتراک اور بین الاقوامی قوانین کے تحت منشیات فروشوں کے خلاف کارروائی میں تعاون جاری رکھیں گے۔
یہ بین الاقوامی اجتماع اس امر کا ثبوت ہے کہ اگر نیت، ارادہ اور شراکت داری سچی ہو تو دنیا کے سب سے خطرناک جرائم کا بھی مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔
منشیات کے خلاف اس نئی بین الاقوامی صف بندی کو پاکستان ایک مثبت پیش رفت کے طور پر دیکھ رہا ہے، جو عالمی سطح پر امن، صحت اور ترقی کے لیے نہایت اہم ہے۔