راولپنڈی :پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر اعظم سواتی نے ڈیل کی خبروں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو یہ کہتے ہیں کہ کوئی ڈیل ہو رہی ہے، ان کی عقل گھاس چرنے چلی گئی ہے انہوں نے واضح کیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان صرف جمہوریت اور آئین کی حکمرانی کے لیے بات کریں گے، کسی سودے بازی کے لیے نہیں۔
راولپنڈی کچہری میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے اعظم سواتی نے کہا کہ وہ سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ باقاعدہ بات چیت کا آغاز ہو سکے۔عارف علوی پچھلے ہفتے آنا چاہتے تھے، اب آئندہ ہفتے آ رہے ہیں۔ فی الحال کچھ بھی حتمی نہیں کہا جا سکتا، لیکن ایک بات طے ہے کہ عمران خان کی رہائی کے لیے کوئی خفیہ معاہدہ زیر غور نہیں۔ وہ پہلے ہی تاریخ میں اپنا نام سنہری حروف سے لکھوا چکے ہیں۔
یاد رہے کہ اعظم سواتی نے گزشتہ برس ایک ویڈیو پیغام میں انکشاف کیا تھا کہ دسمبر 2022 میں جنرل عاصم منیر کے آرمی چیف بننے کے بعد عمران خان نے انہیں اسٹیبلشمنٹ سے رابطوں کی ذمے داری سونپی تھی۔
انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اس مقصد کے لیے انہوں نے ’ڈاکٹر تنویر‘ سے رابطہ کیا، جنہیں جنرل عاصم منیر کے قریبی سمجھا جاتا ہے۔ تاہم، یہ کوشش "بے سود” ثابت ہوئی۔
اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے ہی سینئر رہنما اور معروف قانون دان سلمان اکرم راجا نے وضاحت کی کہ
اسٹیبلشمنٹ سے کسی ڈیل کا مجھے کوئی علم نہیں۔ اعظم سواتی یہ بات اپنی ذاتی حیثیت میں کر رہے ہیں۔ جب تک بانی چیئرمین عمران خان سے براہ راست ملاقات نہیں ہوتی، کوئی بھی دعویٰ قبل از وقت ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان سے ملاقات کا مسلسل روکا جانا خود ظاہر کرتا ہے کہ کسی نہ کسی سطح پر ابہام برقرار رکھنے کی حکمت عملی اپنائی گئی ہے۔ ملاقات کے بعد ہی معلوم ہو سکے گا کہ کیا واقعی مذاکرات کی ہدایت دی گئی تھی یا نہیں
اعظم سواتی کا جارحانہ مؤقف ہو یا سلمان اکرم راجا کی محتاط رائے، دونوں سے یہ اشارہ ضرور ملتا ہے کہ پارٹی کے اندر بیانیے کی سمت پر اتفاق رائے موجود نہیں۔سیاسی مبصرین کے مطابق، موجودہ صورتحال میں کسی بھی ممکنہ مذاکراتی عمل کے اشارے سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ عمران خان خود کیا چاہتے ہیں، اور ان سے ملاقات کیوں روکی جا رہی ہ