کراچی : عوام پاکستان پارٹی کے سیکریٹری جنرل اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے حکومت کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت کا حال اس مریض جیسا ہے جو وقتی سکون آور دوائی سے تو بہتر محسوس کر رہا ہے، لیکن اصل علاج اب تک شروع نہیں کیا گیا۔
نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں مفتاح اسماعیل نے واضح کیا کہ موجودہ معاشی استحکام وقتی ہے، ہماری پالیسی کا نہیں بلکہ عالمی منڈی میں تیل اور اجناس کی قیمتوں کے کم ہونے کا نتیجہ ہے
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر تیل کی قیمتیں 80 یا 90 ڈالر فی بیرل تک بڑھ گئیں تو پاکستانی معیشت دھڑام سے گر سکتی ہے، کیونکہ اس میں اتنی سکت نہیں کہ وہ بڑے جھٹکے سہہ سکے۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھاحکومت نے کوئی اسٹرکچرل ریفارم نہیں کی، کوئی دیرپا معاشی حکمت عملی نہیں اپنائی۔ صرف وقت گزارا جا رہا ہے، جیسے کوئی سر درد کا علاج پین کلر سے کر رہا ہو، مگر بیماری جوں کی توں ہے۔
سینئر تجزیہ کار شہزاد اقبال نے ملک میں جاری سیاسی جمود کی نشان دہی کرتے ہوئے کہاکہ نہ عمران خان اپنی پوزیشن سے ہٹنے کو تیار ہیں، نہ اسٹیبلشمنٹ۔ یہی وجہ ہے کہ سیاسی ڈیڈ لاک ختم ہونے کے امکانات کم ہیں۔
سینئر صحافی عاصمہ شیرازی نے تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے کہا پی ٹی آئی کے لیے کئی مواقع موجود تھے کہ وہ باعزت طور پر سیاسی عمل کا حصہ بنے، لیکن سب سے بڑی رکاوٹ خود پارٹی کے اندر ہے۔ وہ اپنی ہی حکمت عملی میں پھنس چکی ہے۔
مفتاح اسماعیل نے جو اشارہ دیا ہے، وہ صرف معیشت کے اعداد و شمار کا تجزیہ نہیں بلکہ ایک انتباہ ہے کہ اگر ہم نے اصلاحات نہ کیں تو عالمی منڈی کے بدلتے رجحانات ہمیں بحران کی گہری کھائی میں دھکیل سکتے ہیں۔ اور سیاست میں جو جمود چھایا ہے، وہ بھی ملک کو مزید غیر یقینی حالات کی طرف لے جا سکتا ہے۔