پاکستان کے وزیر خارجہ اور ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار نے آج قائم مقام افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی سے اہم ملاقات کی۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اس گفتگو میں اسحاق ڈار نے افغان وزیر خارجہ کو پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت دی، جسے امیر خان متقی نے خوشی سے قبول کیا۔
اسحاق ڈار نے کابل کے حالیہ دورے کا ذکر کرتے ہوئے امیر متقی اور ان کے وفد کی جانب سے پرتپاک استقبال اور شاندار مہمان نوازی پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
دونوں رہنماؤں نے اس دورے کے دوران ہونے والی مفید بات چیت پر اطمینان کا اظہار کیا اور دونوں ممالک کے مفاد میں کیے گئے فیصلوں پر فوری عمل درآمد کرنے پر اتفاق کیا۔
خیال رہے کہ اسحاق ڈار نے گزشتہ ہفتے کابل کا ایک روزہ دورہ کیا تھا، جس دوران انہوں نے افغانستان کے قائم مقام وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند سے بھی ملاقات کی۔
اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے افغانستان اور پاکستان کے درمیان عسکریت پسندی، علاقائی سلامتی، تجارت اور دو طرفہ تعاون کو بڑھانے کے موضوعات پر بات چیت کی تھی۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق، اس دورے کا وقت خاص طور پر اہم تھا کیونکہ اسلام آباد نے ملک میں بڑھتی عسکریت پسندی کا الزام افغان طالبان کے ٹھکانوں پر عائد کیا تھا۔
پاکستان کے مطابق ان عسکریت پسندوں کے ٹھکانے افغانستان میں ہیں، لیکن کابل انتظامیہ اس الزام کی تردید کرتی آئی ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک اور متنازعہ مسئلہ افغان مہاجرین کی پاکستان سے واپسی اور غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی ملک بدری کی مہم ہے، جس نے دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید کشیدہ کر دیا ہے۔
دفتر خارجہ نے اس سلسلے میں ایک مختصر بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا کہ نائب وزیراعظم وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے افغان وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند سے ملاقات کی، اور دونوں نے سکیورٹی، تجارت، ٹرانزٹ تعاون، اور عوامی رابطوں کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کے ساتھ مسلسل رابطے برقرار رکھنے اور پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے اعلیٰ سطح کے تبادلوں کے انعقاد پر اتفاق کیا۔