سندھ طاس معاہدے کے تحت پانی کی کمی کی صورتحال میں حیران کن تبدیلی آئی ہے، جس سے خریف سیزن کی فصلوں کے لیے خوشگوار امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔ گزشتہ دنوں پانی کی کمی 43 فیصد تک متوقع تھی، مگر اس وقت یہ کمی 27 فیصد تک محدود ہوگئی ہے، جس کے نتیجے میں ارسا (انڈس ریور سسٹم اتھارٹی) نے صوبوں کے پانی کے شیئر میں اضافہ کر دیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق، اس بہتری کے بعد کپاس کی بوائی کی امیدیں بھی روشن ہو گئی ہیں، جو پہلے پانی کی کمی کی وجہ سے شدید متاثر ہونے کا خدشہ تھا۔ ارسا کی ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس کے بعد صورتحال کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا تاکہ یہ فیصلہ کیا جا سکے کہ آیا پانی کی فراہمی میں مزید اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
ارسا کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ دریاؤں کے بہاؤ میں بہتری اور پانی ذخیرہ کرنے کی صورتحال میں نمایاں پیشرفت کی گئی ہے۔ اس کے نتیجے میں پنجاب کے پانی کے اخراج میں اضافہ کیا گیا ہے، جو اب 41 ہزار کیوسک سے بڑھا کر 64,800 کیوسک کر دیا گیا ہے، جبکہ سندھ کو 35 ہزار کیوسک سے بڑھا کر 45 ہزار کیوسک پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔
اسکردو اور اس کے ملحقہ علاقوں میں درجہ حرارت میں 19 سے 20 فیصد تک اضافہ ہوا، جس کے باعث برف پگھلنا شروع ہو گئی اور دریاؤں کے بہاؤ میں بہتری آئی۔ تاہم، ارسا نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ 7 سے 8 دنوں میں بارشوں کے باعث درجہ حرارت میں کمی آ سکتی ہے، جس سے ندیوں کا بہاؤ کم ہو سکتا ہے۔
تربیلا اور منگلا ڈیمز میں پانی ذخیرہ کرنے کی سطح میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ تربیلا ڈیم میں پانی کا ذخیرہ 13 لاکھ ایکڑ فٹ تک پہنچ گیا ہے، جبکہ منگلا ڈیم میں یہ مقدار 6 لاکھ 57 ہزار ایکڑ فٹ تک پہنچ چکی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس سال کے خریف سیزن کے دوران فصلوں کے لیے پانی کی فراہمی کی صورتحال میں بہتری کی توقع ہے۔
ارسا کی ایڈوائزری کمیٹی کا کہنا ہے کہ احتیاطی حکمت عملی کے تحت پانی کی فراہمی میں اضافہ کیا گیا ہے، تاکہ صوبوں میں فصلوں کی بوائی میں تاخیر نہ ہو اور بعد میں پانی کی فراہمی کا تناسب متوازن رہے۔
موسمی حالات میں اتار چڑھاؤ کے باوجود، پانی کی فراہمی میں اس بہتری کے نتیجے میں خریف سیزن کی فصلوں میں اضافے کی توقع کی جا رہی ہے۔ کپاس، چاول، گنا اور دیگر اہم فصلوں کی بہتر بوائی کا امکان بڑھ گیا ہے، جس سے زرعی شعبے کی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
اس سال کے سیزن کے آغاز میں پانی کی کمی کا تخمینہ 43 فیصد تھا، جو اب کم ہو کر 27 فیصد تک رہ گیا ہے، اور اس کے ساتھ ہی دریاؤں کے بہاؤ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ارسا کی حکمت عملی اور صوبوں کے شیئر میں اضافے سے خوشحالی کی امید پیدا ہوئی ہے۔ مگر، غیر متوقع موسمی حالات کے پیش نظر، ارسا کے لئے محتاط رہنا ضروری ہے، کیونکہ یہ صورتحال آئندہ کے مہینوں میں تبدیل ہو سکتی ہے۔