لاہور کے مرکزی حصے میں ایک جدید طرزِ تعمیر کی مثال کے طور پر سامنے آنے والی شاہراہ، روٹ 47، اپنی تعمیر کی تکمیل کے بعد باضابطہ طور پر شہریوں کے لیے کھول دی گئی ہے۔
یہ شاہراہ صرف ایک سڑک نہیں بلکہ ایک ایسا میگا انفراسٹرکچر منصوبہ ہے جو لاہور کو ایک جدید تجارتی اور تکنیکی حب میں ڈھالنے کی کوششوں کا عملی مظہر ہے۔
یہ منصوبہ پنجاب سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی (CBD پنجاب) کے زیر انتظام مکمل کیا گیا ہے اور اس پر لگ بھگ 9 ارب روپے لاگت آئی ہے۔
اس شاہراہ کی کل لمبائی تقریباً ساڑھے چار کلومیٹر ہے جس میں ایک کلومیٹر طویل فلائی اوور بھی شامل ہے جو والٹن روڈ پر کھلتا ہے۔
روٹ 47 کو کلمہ چوک کے انڈر پاس سے شروع ہو کر مین بلیوارڈ گلبرگ، والٹن روڈ، فیروز پور روڈ اور لاہور رنگ روڈ سے جوڑنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
یہ شاہراہ دراصل سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ (CBD) کی ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرے گی، جو لاہور کے وسط میں بین الاقوامی معیار کی بلند و بالا عمارات پر مشتمل ایک جدید تجارتی مرکز کے طور پر ابھر رہا ہے۔
سی بی ڈی پنجاب کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عمران امین کے مطابق، روٹ 47 کو پاکستان کی سب سے جدید سڑک کہنے کی کئی وجوہات ہیں۔
ان کے مطابق، یہ شاہراہ محض ٹریفک کی روانی کے لیے نہیں بلکہ ایک مکمل سمارٹ انفراسٹرکچر ماڈل کے طور پر تیار کی گئی ہے۔
انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سڑک کو اس انداز میں بنایا گیا ہے کہ بارش کے بعد پانی کھڑا ہونے کا کوئی امکان باقی نہ رہے، اور اس پر علیحدہ پیدل راہداریاں اور سائیکل ٹریک بھی موجود ہیں تاکہ ماحول دوست سفر کو فروغ ملے۔
ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ شاہراہ کے دونوں اطراف جو فٹ پاتھ بنائے گئے ہیں، ان پر سولر پینلز نصب کیے جا رہے ہیں، جو ایک طرف تو پیدل چلنے والوں کو سایہ فراہم کریں گے اور دوسری جانب کم از کم ایک میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھیں گے۔
اس منفرد اختراع کی بدولت روٹ 47 کو پاکستان کی پہلی ’سمارٹ سڑک‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
روٹ 47 کے ساتھ ساتھ والٹن روڈ کو بھی ازسرِ نو ڈیزائن کر کے جدید معیار پر ڈھالا گیا ہے، تاکہ اس علاقے کے پرانے ٹریفک کے مسائل جو گزشتہ چار دہائیوں سے موجود تھے مستقل طور پر ختم کیے جا سکیں۔
اس کے علاوہ اس علاقے میں جدید سیوریج کا نظام بھی متعارف کروایا گیا ہے جو بارش کے پانی کو زیر زمین ذخیرہ گاہوں میں جمع کرتا ہے اور وہاں سے فلٹر کر کے اسے قریبی جھیل میں منتقل کرتا ہے۔ اس جھیل کی تعمیر بھی آخری مراحل میں ہے۔
CBD لاہور کے انتظامی منصوبوں میں دو بڑے پارکنگ پلازہ بھی شامل ہیں، جو تقریباً مکمل ہو چکے ہیں۔
یہ منصوبہ نہ صرف تجارتی سرگرمیوں کے لیے ہے بلکہ حکومت اسے آئی ٹی حب بنانے کے لیے بھی سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے تاکہ لاہور کو ڈیجیٹل معیشت کے راستے پر گامزن کیا جا سکے۔
والٹن ایئرپورٹ کی بندش کے بعد اس کی 300 ایکڑ زمین پر تعمیر ہونے والا CBD لاہور کو عمودی ترقی کی جانب پہلا قدم فراہم کر رہا ہے۔
ان تمام ترقیاتی کاموں کے ساتھ اب روٹ 47 کی تکمیل لاہور میں جدید شہری زندگی کی نئی بنیاد رکھنے کا اعلان ہے۔