پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ بھارت کے زیرانتظام جموں کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ دہشت گرد حملے سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں ہے اور اس حوالے سے پاکستان کے ملوث ہونے کے کوئی شواہد موجود نہیں ہیں۔
لاہور میں ایک تفصیلی پریس کانفرنس کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ کشمیر میں دہشت گردی کے واقعے پر پاکستان ایک غیرجانبدارانہ بین الاقوامی انکوائری کا مطالبہ کرتا ہے تاکہ سچائی دنیا کے سامنے آ سکے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ہر قسم کی غیرجانب دار تحقیقات میں مکمل تعاون کے لیے تیار ہیں کیونکہ پاکستان اپنی خودمختاری پر کوئی حرف نہیں آنے دے گا۔
وزیر داخلہ نے سوال اٹھایا کہ جب بھی بین الاقوامی شخصیات بھارت میں موجود ہوتی ہیں، دہشت گردی کے واقعات کیوں ہوتے ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں جس تیزی سے ایف آئی آر درج کی گئی اور لوگوں کی موم بتی مارچ جیسی سرگرمیاں شروع ہو گئیں، وہ بہت سے شکوک و شبہات کو جنم دیتی ہیں۔
محسن نقوی نے بھارت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ نہ صرف کوئٹہ جیسے حساس علاقوں میں دہشت گردی میں بھارت کا ہاتھ ہے بلکہ پاکستان کے اندر حالیہ دنوں میں ہونے والے دھماکوں میں بھی اس کا براہ راست کردار سامنے آیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ تین دنوں کے دوران پاکستان نے سات دیسی ساختہ بم (آئی ای ڈیز) پکڑے ہیں، جو بھارتی مداخلت کا واضح ثبوت ہیں۔
جعفرآباد میں ہونے والے حملے کا حوالہ دیتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ اس واقعے کے پیچھے بھی بھارتی سرپرستی کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں کو کہاں سے ہدایات مل رہی تھیں اور آپریشن کس کی نگرانی میں ہو رہا تھا، ان تمام باتوں کے ٹھوس شواہد پاکستان کے پاس موجود ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ نے بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور بھارتی خفیہ ایجنسی را (RAW) کے گٹھ جوڑ کو بھی بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں نام الگ ضرور ہیں لیکن حقیقت میں ان کا مقصد اور سرپرستی ایک ہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی ایل اے کی غیر ملکی میٹنگز اور ان کے پس پشت بھارتی معاونت کے مزید شواہد بھی جلد منظرعام پر لائے جائیں گے۔
کشمیر کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے محسن نقوی نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر ایک تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے اور اس کا حل صرف اور صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر حال میں کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے لیے کھڑا رہے گا اور اس مؤقف پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
انڈیا کی طرف سے پاکستانی فوج کی توجہ خیبر پختونخوا میں جاری انسداد دہشت گردی کارروائیوں سے ہٹانے کی کوششوں پر بھی محسن نقوی نے روشنی ڈالی۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں آپریشن کی کامیابی کے باعث دشمن عناصر پاکستان کے دیگر علاقوں میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ پاکستان کی اندرونی سلامتی کو نقصان پہنچایا جا سکے۔
مزید برآں، محسن نقوی نے عالمی برادری سے سوال کیا کہ بھارت کی دہشت گردانہ سرگرمیاں آخر دنیا کو کیوں نظر نہیں آتیں؟ انہوں نے کہا کہ کینیڈا سمیت دیگر ممالک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھارت کا ہاتھ ثابت ہو چکا ہے، لیکن عالمی سطح پر اس پر کوئی سنجیدہ مؤقف اختیار نہیں کیا جا رہا۔
اختتام پر انہوں نے ایک بار پھر مطالبہ کیا کہ کشمیر اور جعفرآباد کے واقعات کی غیر جانبدار اور شفاف تحقیقات کرائی جائیں تاکہ عالمی برادری اصل مجرموں کو پہچان سکے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم ایک جنگجو قوم ہے، ہر شہری اپنے ملک کی سالمیت کے دفاع کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔