کراچی : سندھ کے وزیر توانائی ناصر حسین شاہ نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ اگر مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) میں نہری نظام کا تنازع حل نہ ہوا تو پاکستان پیپلزپارٹی حکومت سے علیحدگی اختیار کرلے گی۔
ڈان نیوز کے مطابق، پیپلزپارٹی کا اعلیٰ سطحی وفد ناصر حسین شاہ کی قیادت میں ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد پہنچا جہاں وفد میں وقار مہدی، سعید غنی اور دیگر اہم رہنما شامل تھے۔
ملاقات میں پیپلزپارٹی نے سینیٹ کی خالی نشست پر ہونے والے انتخاب کے لیے ایم کیو ایم سے دستبرداری کی درخواست کی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ سیاست کا محور عوامی مسائل کا حل ہونا چاہیے اور ایم کیو ایم اپنے فیصلے مشاورت کے بعد کرے گی۔ انہوں نے زور دیا کہ عوامی مفادات کی خاطر بات چیت کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں۔
دوسری جانب ناصر حسین شاہ نے ایم کیو ایم کی طرف سے نہری تنازع پر حمایت پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ سندھ کا مشترکہ مسئلہ ہے اور تمام جماعتوں کو اس پر متحد ہونا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر سی سی آئی اجلاس میں سندھ کے تحفظات دور نہ کیے گئے تو پیپلزپارٹی حکومت سے علیحدگی اختیار کرنے میں تاخیر نہیں کرے گی۔
انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ وزیراعظم شہباز شریف، صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ہونے والے فیصلے حتمی اور قومی مفاد میں ہوں گے۔
یاد رہے کہ رواں سال فروری میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے چولستان کے متنازعہ نہری منصوبے کا افتتاح کیا تھا، جس پر سندھ میں شدید تحفظات پیدا ہوئے۔ سندھ اسمبلی نے اس حوالے سے متفقہ قرارداد بھی منظور کی تھی، اور بالآخر وزیراعظم شہباز شریف نے معاملہ سی سی آئی میں لے جانے اور فیصلہ ہونے تک منصوبہ روکنے کا اعلان کیا تھا۔
ایم کیو ایم کا پیپلزپارٹی کی حمایت سے انکار
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ وہ سینیٹ کی خالی نشست پر پیپلزپارٹی کی حمایت نہیں کرے گی اور اپنے امیدوار کھڑا کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
یہ نشست پیپلزپارٹی کے رہنما تاج حیدر کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔