عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 9 مئی کو ہوگا، جس میں پاکستان کو جاری توسیعی فنڈ سہولت کے تحت تقریباً ایک ارب ڈالر فوری جاری کرنے کی منظوری دی جائے گی، اور ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کی لچک اور پائیداری سہولت (آر ایس ایف) کے لیے اضافی انتظامات کی منظوری دی جائے گی۔
میڈیا کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ بورڈ اجلاس میں بدلتے ہوئے زمینی حقائق کے مطابق کارکردگی کے معیار میں ترامیم کی پاکستان کی درخواست پر غور کیا جائے گا۔دونوں فریقین نے 25 مارچ کو 39 ماہ کے 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے پہلے 2 سالہ جائزے پر عملے کی سطح کا معاہدہ کیا تھا، جس میں کاربن لیوی متعارف کرانے، بجلی کے نرخوں میں بروقت ترمیم، پانی کی قیمتوں میں اضافہ اور آٹوموبائل سیکٹر کی لبرلائزیشن سمیت متعدد اصلاحات پر اتفاق کیا گیا تھا۔
عملے کی سطح کے معاہدے میں 28 ماہ کا ایک نیا آر ایس ایف انتظام بھی شامل تھا، جس میں مجموعی طور پر تقریباً ایک ارب 30 کروڑ ڈالر (ایک ارب خصوصی ڈرائنگ رائٹس، یا ایس ڈی آرز) تک رسائی فراہم کی گئی تھی۔
اس طرح آئی ایم ایف کی امداد کا مجموعی حجم 8 ارب 30 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا ہے، بیل آؤٹ پیکیج کے 2 سالہ جائزے اور تقسیم کے شیڈول کے برعکس اضافی آر ایس ایف فنانسنگ مخصوص منصوبوں کی تکمیل اور ماحولیاتی لچک پیدا کرنے کے لیے پالیسی اقدامات کی تکمیل پر تقسیم سے مشروط ہے۔
آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد فوری طور پر ایک ارب ڈالر کی تقسیم ہوگی، جس سے قرض پروگرام کے تحت مجموعی طور پر 2 ارب ڈالر کی تقسیم ہوجائے گی، 7 ششماہی جائزوں کی کامیاب تکمیل پر پاکستان قرض پروگرام کے تحت تقریباً ایک ارب ڈالر کی 7 مساوی قسطوں کا حقدار ہے۔
بورڈ کی منظوری کے بعد آئی ایم ایف کا ایک اور وفد جون کے پہلے ہفتے میں قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے والے 26-2025 کے بجٹ کو حتمی شکل دینے کے لیے پاکستان کا دورہ کرے گا۔کاربن لیوی، پانی کی قیمتوں اور آٹوموبائل پروٹیکشن ازم سمیت اہم اصلاحات پر عمل درآمد یکم جولائی سے آہستہ آہستہ شروع ہوگا، توانائی کی سبسڈی میں کمی اور سخت ترقیاتی اخراجات کے ذریعے آنے والے بجٹ میں مجموعی طور پر جاری مالی استحکام جاری رہے گا۔
حکومت مارچ میں آئی ایم ایف کے ساتھ عملے کی سطح کے معاہدے پر دستخط کے بعد سے پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت پر پیٹرولیم لیوی میں تقریباً 30 فیصد اضافہ 60 روپے فی لیٹر سے بڑھا کر تقریباً 78 روپے کر چکی ہے۔حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات اور کوئلے سمیت تمام ہائیڈرو کاربن پر کاربن لیوی متعارف کرانے کا وعدہ کیا ہے، جو آب و ہوا سے متعلق مخصوص اخراجات میں استعمال کے لیے 3 سے 5 روپے فی لیٹر یا اس کے مساوی ہوگی، یہ آہستہ آہستہ نافذ کی جائے گی۔
مالی سال 2030 تک آٹوموبائل سیکٹر کے لیے اوسط ٹیرف بھی 10.5 فیصد سے کم کر کے 6 فیصد کر دیا جائے گا۔،آئی ایم ایف اور حکام دونوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ آٹو سیکٹر کو طویل عرصے سے بہت زیادہ تحفظ حاصل تھا جو ختم ہونا چاہیے، ان دونوں اقدامات کی کابینہ کی منظوری آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کی جائے گی، اور پھر فنانس بل 26-2025 کے ذریعے یکم جولائی سے عمل درآمد کے لیے پیش کیا جائے گا۔باخبر ذرائع کے مطابق پانی کی قیمتوں کی منظوری بھی صوبوں کی مشاورت سے دی جائے گی، اور اس سے علیحدہ طور پر نمٹا جائے گا