اسلام آباد:پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک حاضر سروس سربراہ انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کو قومی سلامتی کا مشیر (این ایس اے) مقرر کر دیا گیا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل محمد عاصم ملک کو بیک وقت دو انتہائی حساس عہدوں پر فائز کرنے کا فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خطے میں صورتحال نہایت کشیدہ ہو چکی ہے، خصوصاً پہلگام حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، جنرل عاصم ملک ڈی جی آئی ایس آئی کی ذمہ داریاں بھی جاری رکھیں گے، جبکہ اب وہ وزیر اعظم کے قومی سلامتی کے مشیر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں گے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر قومی سلامتی کے مشیر کا اضافی چارج سنبھالیں گے۔ ان کے ساتھ "ہلال امتیاز (ملٹری)” کا اعزاز بھی منسلک ہے، جو ان کی پیشہ ورانہ مہارت اور خدمات کا اعتراف ہے۔
یہ تقرری دو سال کے خلاء کے بعد کی گئی ہے۔ اپریل 2022 میں پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے بعد یہ عہدہ خالی پڑا تھا، جس پر اس وقت ڈاکٹر معید یوسف فائز تھے۔ اس کے بعد سے ملک کو داخلی و خارجی سطح پر کئی چیلنجز کا سامنا رہا، لیکن قومی سلامتی کے ادارے کو مستقل قیادت میسر نہ آ سکی۔
جنرل عاصم ملک کی بطور مشیر تقرری صرف انتظامی فیصلہ نہیں، بلکہ یہ کئی اہم پیغامات کا حامل ہے،بھارت سے بڑھتی کشیدگی کے پیش نظر ایک تجربہ کار عسکری شخصیت کی تقرری نہایت اہم سمجھی جا رہی ہے۔بیک وقت انٹیلیجنس اور قومی سلامتی کے معاملات پر ایک ہی شخص کی گرفت حکومت کی ترجیحات کو ظاہر کرتی ہے
اس سے یہ تاثر بھی ابھرتا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی اور سٹریٹجک معاملات میں فوج کا کردار مزید فعال ہو گا۔مشیر قومی سلامتی کا عہدہ وفاقی وزیر کے مساوی ہوتا ہے اور یہ عہدہ براہ راست وزیر اعظم کو جوابدہ ہوتا ہے۔
این ایس اے کی ذمہ داریوں میں قومی سلامتی، دفاعی حکمت عملی، بین الاقوامی تعلقات اور داخلی استحکام جیسے اہم ترین امور شامل ہوتے ہیں۔ وہ اسلام آباد میں قائم نیشنل سیکیورٹی ڈویژن کے سربراہ بھی ہوتے ہیں۔
جنرل عاصم ملک کی دوہری ذمہ داریاں ایک نئے اسٹریٹجک دور کا اشارہ دے رہی ہیں۔ جہاں پاکستان کو اندرونی خلفشار، معاشی دباؤ اور عالمی محاذ پر دباؤ کا سامنا ہے، وہیں ایک مضبوط، مربوط اور معلوماتی قیادت ہی ملک کو درپیش چیلنجز سے نکال سکتی ہے